أحمد محمد لبن Ahmad.M.Lbn مؤسس ومدير المنتدى
عدد المساهمات : 52644 العمر : 72
| موضوع: سورة القَمَر الجمعة 23 نوفمبر 2018, 6:58 am | |
| سورة القَمَر شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے قیامت قریب آ گئی اور چاند پھٹ گیا (۱) اور اگر وہ کوئی معجزہ دیکھ لیں تو اس سے منہ موڑ لیں اور کہیں یہ تو ہمیشہ سے چلا آتا جادو ہے (۲) اور انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر بات کے لیے ایک وقت مقرر ہے (۳) اور ان کے پاس وہ خبریں آ چکی ہیں جن میں کافی تنبیہ ہے (۴) اورپوری دانائی بھی ہے پر ان کو ڈرانے والوں سے فائدہ نہیں پہنچا (۵) پس ان سے منہ موڑ لے جس دن پکارنے والا ایک نا پسند چیز کے لیے پکارے گا (۶) اپنی آنکھیں نیچے کیے ہوئے قبروں سے نکل پڑیں گے جیسے ٹڈیاں پھیل پڑی ہوں (۷) بلانے والے کی طرف بھاگے جا رہے ہوں گے یہ کافر کہہ رہے ہوں گے یہ تو بڑا ہی سخت دن ہے (۸) ان سے پہلے قوم نوح نے بھی جھٹلایا تھا پس انہوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا اور کہا دیوانہ ہے اور اسے جھڑک دیا گیا (۹) پھر نوح نے اپنے رب کو پکارا کہ میں تو مغلوب ہو گیا تو میری مدد کر (۱۰) پھر ہم نے موسلا دھار پانی سے آسمان کے دروازے کھول دیے (۱۱) اور ہم نے زمین سے چشمے جاری کر دیے پھر جہاں تک پانی کا چڑھاؤ چڑھنا ٹھہر چکا تھاچڑھ آیا (۱۲) اور ہم نے نوح کو تختوں اور کیلوں والی کشتی پر سوار کیا (۱۳) جو ہماری عنایت سے چلتی تھی یہ اس کا بدلہ تھا جس کا انکار کیا گیا تھا (۱۴) اور ہم نے اس کو ایک نشان بنا کر چھوڑ دیا پس کیا کوئی نصیحت پکڑنے والا ہے (۱۵) پھر (دیکھا) ہمارا عذاب اور ڈرانا کیسا تھا (۱۶) اور البتہ ہم نے تو سمجھنے کے لیے قرآن کو آسان کر دیا پھر کوئی ہے کہ سمجھے (۱۷) قوم عاد نے بھی جھٹلایا تھا پھر (دیکھا) ہمارا عذاب اور ڈرانا کیسا تھا (۱۸) بے شک ہم نے ایک دن سخت آندھی بھیجی تھی جس کی نحوست دائمی تھی (۱۹) جو لوگوں کو ایسا پھینک رہی تھی کہ گویا وہ کھجور کے جڑ سے اکھڑے ہوئے پیڑ ہیں (۲۰) پھر (دیکھا) ہمارا عذاب اور ڈرانا کیسا تھا (۲۱) اور البتہ ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا ہے پھر ہے کوئی کہ سمجھے (۲۲) قوم ثمود نے بھی ڈرانے والوں کو جھٹلایا تھا (۲۳) پس کہا کیا ہم اپنے میں سے ایک آدمی کے کہنے پر چلیں گے تب تو ہم ضرور گمراہی اور دیوانگی میں جا پڑیں گے (۲۴) کیا ہم میں سے اسی پر وحی بھیجی گئی بلکہ وہ بڑا جھوٹا (اور) شیخی خورہ ہے (۲۵) عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا کون بڑا جھوٹا (اور) شیخی خورہ ہے (۲۶) بے شک ہم ان کی آزمائش کے لیے اونٹنی بھیجنے والے ہیں پس (اے صالح) ان کا انتظار کر اور صبر کر (۲۷) اور ان سے کہہ دو کہ پانی ان میں بٹ گیا ہے ہر ایک اپنی باری سے پانی پلایا کرے (۲۸) پھر انہوں نے اپنے رفیق کو بلایا تب اس نے ہاتھ بڑھایا اور (اس کی) کانچیں کاٹ ڈالیں (۲۹) پھر (دیکھا) ہمارا عذاب اور ڈرانا کیسا تھا (۳۰) بے شک ہم نے ان پر ایک زور کی چیخ کا عذاب بھیجا پھر وہ ایسے ہو گئے جیسا کانٹو ں کی باڑ کا چورا (۳۱) اور البتہ ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا ہے پھر ہے کوئی سمجھنے والا (۳۲) قوم لوط نے بھی ڈرانے والوں کو جھٹلایا تھا (۳۳) بے شک ہم نے ان پر پتھر برسائے سوائے لوط کے گھر والوں کے ہم نے انہیں پچھلی رات نجات دی (۳۴) یہ ہماری طرف سے فضل ہے جو شکر کرتا ہے ہم اسے ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۳۵) اور وہ انہیں ہماری پکڑ سے ڈرا چکا تھا پس وہ ڈرانے میں شک کرنے لگے (۳۶) اور البتہ اس سے اس کے مہمانوں کا مطالبہ کرنے لگے تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں پس (کہا) میرے عذاب اور میرے ڈرانے کا مزہ چکھو (۳۷) اور بے شک صبح کو ان پر ایک عذاب نہ ٹلنے والا آ پڑا (۳۸) پس میرے عذاب اور میرے ڈرانے کا مزہ چکھو (۳۹) اور البتہ ہم نے سمجھنے کے لیے قرآن کو آسان کر دیا ہے پھر ہے کوئی سمجھنے والا (۴۰) اور البتہ فرعون کے خاندان کے پاس بھی ڈرانے والے آئے تھے (۴۱) انہوں نے ہماری سب نشانیوں کو جھٹلایا پھر ہم نے انہیں بڑی زبردست پکڑ سے پکڑا (۴۲) کیا تمہارے منکر ان لوگوں سے اچھے ہیں یا تمہارے لیے کتابوں میں نجات لکھی ہے (۴۳) کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم زبردست جماعت ہیں (۴۴) عنقریب یہ جماعت بھی شکست کھائے گی اور پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے (۴۵) بلکہ قیامت ان کے وعدے کا وقت ہے اور قیامت زیادہ دہشت ناک اور تلخ تر ہے (۴۶) بے شک مجرم گمراہی اور جنون میں ہیں (۴۷) جس دن اپنے منہ کے بل دوزخ میں گھسیٹے جائیں گے (کہا جائے گا) آگ لگنے کا مزہ چکھو (۴۸) بے شک ہم نے ہر چیز اندازے سے بنائی ہے (۴۹) اور ہمارا حکم تو ایک ہی بات ہوتی ہے جیسا کہ پلک جھپکنا (۵۰) اور البتہ ہم تمہارے جیسوں کو غارت کر چکے ہیں پھر کیا کوئی سمجھنے والا ہے (۵۱) اور پھر جو کچھ بھی انہوں نے کیا ہے وہ اعمال ناموں میں موجود ہے (۵۲) اور ہر چھوٹا اور بڑا کام لکھا ہوا ہے (۵۳) بے شک پرہیزگار باغوں اور نہروں میں ہوں گے (۵۴) عزت کے مقام میں قادر مطلق بادشاہ کے حضور میں (۵۵) |
|