منتديات إنما المؤمنون إخوة (2024 - 2010) The Believers Are Brothers

(إسلامي.. ثقافي.. اجتماعي.. إعلامي.. علمي.. تاريخي.. دعوي.. تربوي.. طبي.. رياضي.. أدبي..)
 
الرئيسيةالأحداثأحدث الصورالتسجيل
(وما من كاتب إلا سيبلى ** ويبقى الدهر ما كتبت يداه) (فلا تكتب بكفك غير شيء ** يسرك في القيامة أن تراه)

soon after IZHAR UL-HAQ (Truth Revealed) By: Rahmatullah Kairanvi
قال الفيلسوف توماس كارليل في كتابه الأبطال عن رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "لقد أصبح من أكبر العار على أي فرد مُتمدين من أبناء هذا العصر؛ أن يُصْغِي إلى ما يظن من أنَّ دِينَ الإسلام كَذِبٌ، وأنَّ مُحَمَّداً -صلى الله عليه وسلم- خَدَّاعٌ مُزُوِّرٌ، وآنَ لنا أنْ نُحارب ما يُشَاعُ من مثل هذه الأقوال السَّخيفة المُخْجِلَةِ؛ فإنَّ الرِّسَالة التي أدَّاهَا ذلك الرَّسُولُ ما زالت السِّراج المُنير مُدَّةَ اثني عشر قرناً، لنحو مائتي مليون من الناس أمثالنا، خلقهم اللهُ الذي خلقنا، (وقت كتابة الفيلسوف توماس كارليل لهذا الكتاب)، إقرأ بقية كتاب الفيلسوف توماس كارليل عن سيدنا محمد -صلى الله عليه وسلم-، على هذا الرابط: محمد بن عبد الله -صلى الله عليه وسلم-.

يقول المستشرق الإسباني جان ليك في كتاب (العرب): "لا يمكن أن توصف حياة محمد بأحسن مما وصفها الله بقوله: (وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِين) فكان محمدٌ رحمة حقيقية، وإني أصلي عليه بلهفة وشوق".
فَضَّلَ اللهُ مِصْرَ على سائر البُلدان، كما فَضَّلَ بعض الناس على بعض والأيام والليالي بعضها على بعض، والفضلُ على ضربين: في دِينٍ أو دُنْيَا، أو فيهما جميعاً، وقد فَضَّلَ اللهُ مِصْرَ وشَهِدَ لها في كتابهِ بالكَرَمِ وعِظَم المَنزلة وذَكَرَهَا باسمها وخَصَّهَا دُونَ غيرها، وكَرَّرَ ذِكْرَهَا، وأبَانَ فضلها في آياتٍ تُتْلَى من القرآن العظيم.
(وما من كاتب إلا سيبلى ** ويبقى الدهر ما كتبت يداه) (فلا تكتب بكفك غير شيء ** يسرك في القيامة أن تراه)

المهندس حسن فتحي فيلسوف العمارة ومهندس الفقراء: هو معماري مصري بارز، من مواليد مدينة الأسكندرية، وتخرَّجَ من المُهندس خانة بجامعة فؤاد الأول، اشْتُهِرَ بطرازهِ المعماري الفريد الذي استمَدَّ مَصَادِرَهُ مِنَ العِمَارَةِ الريفية النوبية المَبنية بالطوب اللبن، ومن البيوت والقصور بالقاهرة القديمة في العصرين المملوكي والعُثماني.
رُبَّ ضَارَّةٍ نَافِعَةٍ.. فوائدُ فيروس كورونا غير المتوقعة للبشرية أنَّه لم يكن يَخطرُ على بال أحَدِنَا منذ أن ظهر وباء فيروس كورونا المُستجد، أنْ يكونَ لهذه الجائحة فوائدُ وإيجابيات ملموسة أفادَت كوكب الأرض.. فكيف حدث ذلك؟!...
تخليص الإبريز في تلخيص باريز: هو الكتاب الذي ألّفَهُ الشيخ "رفاعة رافع الطهطاوي" رائد التنوير في العصر الحديث كما يُلَقَّب، ويُمَثِّلُ هذا الكتاب علامة بارزة من علامات التاريخ الثقافي المصري والعربي الحديث.
الشيخ علي الجرجاوي (رحمه الله) قَامَ برحلةٍ إلى اليابان العام 1906م لحُضُورِ مؤتمر الأديان بطوكيو، الذي دعا إليه الإمبراطور الياباني عُلَمَاءَ الأديان لعرض عقائد دينهم على الشعب الياباني، وقد أنفق على رحلته الشَّاقَّةِ من مَالِهِ الخاص، وكان رُكُوبُ البحر وسيلته؛ مِمَّا أتَاحَ لَهُ مُشَاهَدَةَ العَدِيدِ مِنَ المُدُنِ السَّاحِلِيَّةِ في أنحاء العالم، ويُعَدُّ أوَّلَ دَاعِيَةٍ للإسلام في بلاد اليابان في العصر الحديث.


 

 سورة القَمَر

اذهب الى الأسفل 
كاتب الموضوعرسالة
أحمد محمد لبن Ahmad.M.Lbn
مؤسس ومدير المنتدى
أحمد محمد لبن Ahmad.M.Lbn


عدد المساهمات : 49101
العمر : 72

سورة القَمَر Empty
مُساهمةموضوع: سورة القَمَر   سورة القَمَر Emptyالجمعة 23 نوفمبر 2018, 6:58 am

سورة القَمَر
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قیامت قریب آ گئی اور چاند پھٹ گیا (۱) اور اگر وہ کوئی معجزہ دیکھ لیں تو اس سے منہ موڑ لیں اور کہیں یہ تو ہمیشہ سے چلا آتا جادو ہے (۲) اور انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر بات کے لیے ایک وقت مقرر ہے (۳) اور ان کے پاس وہ خبریں آ چکی ہیں جن میں کافی تنبیہ ہے (۴) اورپوری دانائی بھی ہے پر ان کو ڈرانے والوں سے فائدہ نہیں پہنچا (۵) پس ان سے منہ موڑ لے جس دن پکارنے والا ایک نا پسند چیز کے لیے پکارے گا (۶) اپنی آنکھیں نیچے کیے ہوئے قبروں سے نکل پڑیں گے جیسے ٹڈیاں پھیل پڑی ہوں (۷) بلانے والے کی طرف بھاگے جا رہے ہوں گے یہ کافر کہہ رہے ہوں گے یہ تو بڑا ہی سخت دن ہے (۸) ان سے پہلے قوم نوح نے بھی جھٹلایا تھا پس انہوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا اور کہا دیوانہ ہے اور اسے جھڑک دیا گیا (۹) پھر نوح نے اپنے رب کو پکارا کہ میں تو مغلوب ہو گیا تو میری مدد کر (۱۰) پھر ہم نے موسلا دھار پانی سے آسمان کے دروازے کھول دیے (۱۱) اور ہم نے زمین سے چشمے جاری کر دیے پھر جہاں تک پانی کا چڑھاؤ چڑھنا ٹھہر چکا تھاچڑھ آیا (۱۲) اور ہم نے نوح کو تختوں اور کیلوں والی کشتی پر سوار کیا (۱۳) جو ہماری عنایت سے چلتی تھی یہ اس کا بدلہ تھا جس کا انکار کیا گیا تھا (۱۴) اور ہم نے اس کو ایک نشان بنا کر چھوڑ دیا پس کیا کوئی نصیحت پکڑنے والا ہے (۱۵) پھر (دیکھا) ہمارا عذاب اور ڈرانا کیسا تھا (۱۶) اور البتہ ہم نے تو سمجھنے کے لیے قرآن کو آسان کر دیا پھر کوئی ہے کہ سمجھے (۱۷) قوم عاد نے بھی جھٹلایا تھا پھر (دیکھا) ہمارا عذاب اور ڈرانا کیسا تھا (۱۸) بے شک ہم نے ایک دن سخت آندھی بھیجی تھی جس کی نحوست دائمی تھی (۱۹) جو لوگوں کو ایسا پھینک رہی تھی کہ گویا وہ کھجور کے جڑ سے اکھڑے ہوئے پیڑ ہیں (۲۰) پھر (دیکھا) ہمارا عذاب اور ڈرانا کیسا تھا (۲۱) اور البتہ ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا ہے پھر ہے کوئی کہ سمجھے (۲۲) قوم ثمود نے بھی ڈرانے والوں کو جھٹلایا تھا (۲۳) پس کہا کیا ہم اپنے میں سے ایک آدمی کے کہنے پر چلیں گے تب تو ہم ضرور گمراہی اور دیوانگی میں جا پڑیں گے (۲۴) کیا ہم میں سے اسی پر وحی بھیجی گئی بلکہ وہ بڑا جھوٹا (اور) شیخی خورہ ہے (۲۵) عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا کون بڑا جھوٹا (اور) شیخی خورہ ہے (۲۶) بے شک ہم ان کی آزمائش کے لیے اونٹنی بھیجنے والے ہیں پس (اے صالح) ان کا انتظار کر اور صبر کر (۲۷) اور ان سے کہہ دو کہ پانی ان میں بٹ گیا ہے ہر ایک اپنی باری سے پانی پلایا کرے (۲۸) پھر انہوں نے اپنے رفیق کو بلایا تب اس نے ہاتھ بڑھایا اور (اس کی) کانچیں کاٹ ڈالیں (۲۹) پھر (دیکھا) ہمارا عذاب اور ڈرانا کیسا تھا (۳۰) بے شک ہم نے ان پر ایک زور کی چیخ کا عذاب بھیجا پھر وہ ایسے ہو گئے جیسا کانٹو ں کی باڑ کا چورا (۳۱) اور البتہ ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا ہے پھر ہے کوئی سمجھنے والا (۳۲) قوم لوط نے بھی ڈرانے والوں کو جھٹلایا تھا (۳۳) بے شک ہم نے ان پر پتھر برسائے سوائے لوط کے گھر والوں کے ہم نے انہیں پچھلی رات نجات دی (۳۴) یہ ہماری طرف سے فضل ہے جو شکر کرتا ہے ہم اسے ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۳۵) اور وہ انہیں ہماری پکڑ سے ڈرا چکا تھا پس وہ ڈرانے میں شک کرنے لگے (۳۶) اور البتہ اس سے اس کے مہمانوں کا مطالبہ کرنے لگے تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں پس (کہا) میرے عذاب اور میرے ڈرانے کا مزہ چکھو (۳۷) اور بے شک صبح کو ان پر ایک عذاب نہ ٹلنے والا آ پڑا (۳۸) پس میرے عذاب اور میرے ڈرانے کا مزہ چکھو (۳۹) اور البتہ ہم نے سمجھنے کے لیے قرآن کو آسان کر دیا ہے پھر ہے کوئی سمجھنے والا (۴۰) اور البتہ فرعون کے خاندان کے پاس بھی ڈرانے والے آئے تھے (۴۱) انہوں نے ہماری سب نشانیوں کو جھٹلایا پھر ہم نے انہیں بڑی زبردست پکڑ سے پکڑا (۴۲) کیا تمہارے منکر ان لوگوں سے اچھے ہیں یا تمہارے لیے کتابوں میں نجات لکھی ہے (۴۳) کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم زبردست جماعت ہیں (۴۴) عنقریب یہ جماعت بھی شکست کھائے گی اور پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے (۴۵) بلکہ قیامت ان کے وعدے کا وقت ہے اور قیامت زیادہ دہشت ناک اور تلخ تر ہے (۴۶) بے شک مجرم گمراہی اور جنون میں ہیں (۴۷) جس دن اپنے منہ کے بل دوزخ میں گھسیٹے جائیں گے (کہا جائے گا) آگ لگنے کا مزہ چکھو (۴۸) بے شک ہم نے ہر چیز اندازے سے بنائی ہے (۴۹) اور ہمارا حکم تو ایک ہی بات ہوتی ہے جیسا کہ پلک جھپکنا (۵۰) اور البتہ ہم تمہارے جیسوں کو غارت کر چکے ہیں پھر کیا کوئی سمجھنے والا ہے (۵۱) اور پھر جو کچھ بھی انہوں نے کیا ہے وہ اعمال ناموں میں موجود ہے (۵۲) اور ہر چھوٹا اور بڑا کام لکھا ہوا ہے (۵۳) بے شک پرہیزگار باغوں اور نہروں میں ہوں گے (۵۴) عزت کے مقام میں قادر مطلق بادشاہ کے حضور میں (۵۵)


سورة القَمَر 2013_110
الرجوع الى أعلى الصفحة اذهب الى الأسفل
https://almomenoon1.0wn0.com/
 
سورة القَمَر
الرجوع الى أعلى الصفحة 
صفحة 1 من اصل 1
 مواضيع مماثلة
-
» ومن سورة محمد -صلى الله عليه وسلم- إلى سورة الرحمن -عز وجل-
» أسباب النزول من سورة مريم إلى سورة النور
» أسباب النزول من سورة الفرقان إلى سورة الأحزاب
» أسباب النزول من سورة الحجرات إلى سورة الصف
» أسباب النزول من سورة الجمعة إلى سورة المسد

صلاحيات هذا المنتدى:لاتستطيع الرد على المواضيع في هذا المنتدى
منتديات إنما المؤمنون إخوة (2024 - 2010) The Believers Are Brothers :: (English) :: The Holy Quran is translated :: Urdu-
انتقل الى: