منتديات إنما المؤمنون إخوة (2024 - 2010) The Believers Are Brothers

(إسلامي.. ثقافي.. اجتماعي.. إعلامي.. علمي.. تاريخي.. دعوي.. تربوي.. طبي.. رياضي.. أدبي..)
 
الرئيسيةالأحداثأحدث الصورالتسجيل
(وما من كاتب إلا سيبلى ** ويبقى الدهر ما كتبت يداه) (فلا تكتب بكفك غير شيء ** يسرك في القيامة أن تراه)

IZHAR UL-HAQ

(Truth Revealed) By: Rahmatullah Kairanvi
قال الفيلسوف توماس كارليل في كتابه الأبطال عن رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "لقد أصبح من أكبر العار على أي فرد مُتمدين من أبناء هذا العصر؛ أن يُصْغِي إلى ما يظن من أنَّ دِينَ الإسلام كَذِبٌ، وأنَّ مُحَمَّداً -صلى الله عليه وسلم- خَدَّاعٌ مُزُوِّرٌ، وآنَ لنا أنْ نُحارب ما يُشَاعُ من مثل هذه الأقوال السَّخيفة المُخْجِلَةِ؛ فإنَّ الرِّسَالة التي أدَّاهَا ذلك الرَّسُولُ ما زالت السِّراج المُنير مُدَّةَ اثني عشر قرناً، لنحو مائتي مليون من الناس أمثالنا، خلقهم اللهُ الذي خلقنا، (وقت كتابة الفيلسوف توماس كارليل لهذا الكتاب)، إقرأ بقية كتاب الفيلسوف توماس كارليل عن سيدنا محمد -صلى الله عليه وسلم-، على هذا الرابط: محمد بن عبد الله -صلى الله عليه وسلم-.

يقول المستشرق الإسباني جان ليك في كتاب (العرب): "لا يمكن أن توصف حياة محمد بأحسن مما وصفها الله بقوله: (وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِين) فكان محمدٌ رحمة حقيقية، وإني أصلي عليه بلهفة وشوق".
فَضَّلَ اللهُ مِصْرَ على سائر البُلدان، كما فَضَّلَ بعض الناس على بعض والأيام والليالي بعضها على بعض، والفضلُ على ضربين: في دِينٍ أو دُنْيَا، أو فيهما جميعاً، وقد فَضَّلَ اللهُ مِصْرَ وشَهِدَ لها في كتابهِ بالكَرَمِ وعِظَم المَنزلة وذَكَرَهَا باسمها وخَصَّهَا دُونَ غيرها، وكَرَّرَ ذِكْرَهَا، وأبَانَ فضلها في آياتٍ تُتْلَى من القرآن العظيم.
المهندس حسن فتحي فيلسوف العمارة ومهندس الفقراء: هو معماري مصري بارز، من مواليد مدينة الأسكندرية، وتخرَّجَ من المُهندس خانة بجامعة فؤاد الأول، اشْتُهِرَ بطرازهِ المعماري الفريد الذي استمَدَّ مَصَادِرَهُ مِنَ العِمَارَةِ الريفية النوبية المَبنية بالطوب اللبن، ومن البيوت والقصور بالقاهرة القديمة في العصرين المملوكي والعُثماني.
رُبَّ ضَارَّةٍ نَافِعَةٍ.. فوائدُ فيروس كورونا غير المتوقعة للبشرية أنَّه لم يكن يَخطرُ على بال أحَدِنَا منذ أن ظهر وباء فيروس كورونا المُستجد، أنْ يكونَ لهذه الجائحة فوائدُ وإيجابيات ملموسة أفادَت كوكب الأرض.. فكيف حدث ذلك؟!...
تخليص الإبريز في تلخيص باريز: هو الكتاب الذي ألّفَهُ الشيخ "رفاعة رافع الطهطاوي" رائد التنوير في العصر الحديث كما يُلَقَّب، ويُمَثِّلُ هذا الكتاب علامة بارزة من علامات التاريخ الثقافي المصري والعربي الحديث.
الشيخ علي الجرجاوي (رحمه الله) قَامَ برحلةٍ إلى اليابان العام 1906م لحُضُورِ مؤتمر الأديان بطوكيو، الذي دعا إليه الإمبراطور الياباني عُلَمَاءَ الأديان لعرض عقائد دينهم على الشعب الياباني، وقد أنفق على رحلته الشَّاقَّةِ من مَالِهِ الخاص، وكان رُكُوبُ البحر وسيلته؛ مِمَّا أتَاحَ لَهُ مُشَاهَدَةَ العَدِيدِ مِنَ المُدُنِ السَّاحِلِيَّةِ في أنحاء العالم، ويُعَدُّ أوَّلَ دَاعِيَةٍ للإسلام في بلاد اليابان في العصر الحديث.

أحْـلامٌ مِـنْ أبِـي (باراك أوباما) ***

 

 سورة یُوسُف

اذهب الى الأسفل 
كاتب الموضوعرسالة
أحمد محمد لبن Ahmad.M.Lbn
مؤسس ومدير المنتدى
أحمد محمد لبن Ahmad.M.Lbn


عدد المساهمات : 52644
العمر : 72

سورة یُوسُف Empty
مُساهمةموضوع: سورة یُوسُف   سورة یُوسُف Emptyالخميس 22 نوفمبر 2018, 1:49 pm

سورة یُوسُف
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں (۱) ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں تمہارے سمجھنے کے لیے نازل کیا (۲) ہم تیرے پاس بہت اچھا قصہ بیان کرتے ہیں اس واسطے کہ ہم نے تیری طرف یہ قرآن بھیجا ہے اور تو اس سے پہلے البتہ بے خبروں میں سے تھا (۳) جس وقت یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے باپ میں گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو خواب میں دیکھا کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں (۴) کہا اے بیٹے اپنا خواب اپنے بھائیوں کے سامنےنہ بیان کرنا وہ تیرے لیے کوئی نہ کوئی فریب بنا دیں گےبیشک شیطان انسان کا صریح دشمن ہے (۵) اوراسی طرح تیرا رب تجھے برگزیدہ کرے گا اور تجھےخواب کی تعبیر سکھائے گا اور اپنی نعمتیں تجھ پر اور یعقوب کے گھرانے پر پوری کرے گا جس طرح کہ اس سے پہلے تیرے باپ دادا ابراھیم اور اسحاق پر پوری کر چکا ہےبے شک تیرا رب جاننے والا حکمت والا ہے (۶) البتہ یوسف اور اس کے بھائیوں کے قصہ میں پوچھنے والو ں کے لیے نشانیاں ہیں (۷) جب انہوں نے کہا البتہ یوسف اور اس کا بھائی ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ پیارا ہے حالانکہ ہم طاقتور جماعت ہیں بے شک ہمارا باپ صریح غلطی پر ہے (۸) یوسف کو مار ڈالو یا کسی ملک میں پھینک دو تاکہ باپ کی توجہ اکیلے تم پر رہے اور اس کے بعد نیک آدمی ہو جانا (۹) ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ یوسف کو قتل نہ کرواور اسے گمنام کنوئیں میں ڈال دو کہ اسے کوئی مسافر اٹھا لے جائے اگر تم کرنے ہی والے ہو (۱۰) انہوں نے کہااےباپ کیا بات ہے کہ تو یوسف پر ہمارا اعتبار نہیں کرتا اور ہم تو اس کے خیر خواہ ہیں (۱۱) کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دے کہ وہ کھائے اور کھیلے اوربےشک ہم ا سکے نگہبان ہیں (۱۲) اس نے کہا مجھے اس سے غم ہوتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ اور اس سے ڈرتا ہوں کہ اسے بھیڑیا کھا جائے اورتم اس سے بے خبر رہو (۱۳) انہوں نے کہا اگر اسے بھیڑیا کھا گیا اور ہم ایک طاقتور جماعت ہیں بے شک ہم اس وقت البتہ نقصان اٹھانے والے ہوں گے (۱۴) جب اسے لے کر چلے اور متفق ہوئے کہ اسے گمنام کنوئیں میں ڈالیں تو ہم نے یوسف کی طرف وحی بھیجی کہ تو ضرور انہیں ایک دن آگاہ کرے گا اُن کے اس کام سے اور وہ تجھے نہ پہچانیں گے (۱۵) اور کچھ رات گئی اپنےباپ کے پاس روتے ہوئے آئے (۱۶) کہا اے ہمارے باپ ہم تو آپس میں دوڑنے میں مصروف ہوئے اور یوسف کو اپنے اسباب کے پاس چھوڑ گئے تب اسے بھیڑیا کھا گیا او رتو ہمارے کہنے پر یقین نہیں کرے گا اگرچہ ہم سچےہی ہوں (۱۷) اور اسی کے کرتے پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا لائے اس نے کہا نہیں بلکہ تم نے دل سے ایک بات بنائی ہے اب صبر ہی بہتر ہے اورالله ہی سے مدد مانگتا ہوں اس بات پر جو تم بیان کر تے ہو (۱۸) اور ایک قافلہ آیا پھر انہوں نے اپنا پانی بھرنے والا بھیجا اس نے اپنا ڈول لٹکایا کہا کیا خوشی کی بات ہے یہ ایک لڑکا ہے اور اسے تجارت کا مال سمجھ کر چھپا لیا اور الله خوب جانتا ہے جو کچھ وہ کر رہے تھے (۱۹) اسے بھائی ناقص قیمت پر بیچ آئے گنتی کی چونیوں پر اور اس سے بیزار ہو رہے تھے (۲۰) اور جس نے اسے مصر میں خرید کیا اس نے اپنی عورت سے کہا اس کی عزت کر شاید ہمارے کام آئے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں اس طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں جگہ دی اور تاکہ ہم اسے خواب کی تعبیر سکھائیں اور الله اپنا کام جیت کر رہتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (۲۱) اور جب اپنی جوانی کو پہنچا تو ہم نے اسے حکم اور علم دیا اور نیکوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں (۲۲) اورجس عورت کے گھر میں تھا وہ اسے پھسلا نے لگی اور دروازے بند کر لیے اور کہنے لگی لو آؤ اس نے کہا الله کی پناہ وہ تو میرا آقا ہے جس نے مجھے عزت سے رکھا ہے بے شک ظالم نجات نہیں پاتے (۲۳) اور البتہ اس عورت نے تو اس پر ارادہ کر لیا تھا اور اگر وہ اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لیتا تو اس کا اردہ کر لیتا اسی طرح ہوا تاکہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی کو ٹال دیں بے شک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھا (۲۴) اور دونوں دروازے کی طرف دوڑے اور عورت نے اس کا کرتہ پیچھے سےپھاڑ ڈالا اور دونوں نے عور ت کے خاوند کو دروازے کے پاس پایا کہنے لگی کہ جو تیرے گھر کے لوگوں سے برااردہ کرے اس کی تو یہی سزا ہے کہ قید کیا جائے یا سخت سزا دی جائے (۲۵) کہا یہی مجھ سے اپنا مطلب نکالنے کو پھسلاتی تھی اور عورت کے گھر والوں میں سے ایک گواہ نے گواہی دی اگر اس کا کرتہ آگے سے پھٹا ہوا ہے تو عورت سچی ہے اور وہ جھوٹا ہے (۲۶) اور اگر اس کا کرتہ پیچھے سے پھٹاہوا ہے تو یہ جھوٹی ہے اور وہ سچا ہے (۲۷) پھر جب عزیز نے اس کا کرتہ پیچھے سے پھٹا ہوا دیکھا کہابے شک یہ تم عورتوں کا ایک فریب ہے بے شک تمہارا فریب بڑا ہوتا ہے (۲۸) یوسف تو اس سے درگزر کر اور تو اے عورت اپنے گنا ہ کی معافی مانگ کیوں کہ تو ہی خطا کار ہے (۲۹) اورعوتوں نے شہر میں چرچا کیا کہ عزیز کی عورت اپنے غلام کو چاہتی ہے بے شک اس کی محبت میں فریفتہ ہوگئی ہے ہم تو اسے صریح غلطی پر دیکھتے ہیں (۳۰) پھر جب عزیز کی بیوی نے ان کی ملامت سنی تو انہیں بلا بھیجا اور ان کے واسطے ایک مجلس تیار کی اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چھری دی اور کہا ان کے سامنے نکل آ پھر جب انہوں نےاسے دیکھا تو حیرت میں رہ گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ لیے اور کہا الله پاک ہے یہ انسان تو نہیں ہے یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے (۳۱) کہا یہی وہ ہے کہ جس کے معاملہ میں تم نے مجھےملامت کی تھی اور البتہ تحقیق میں نے اس سے دلی خواہش ظاہر کی تھی پھر اس نے اپنے آپ کو روک لیا اور اگر وہ میرا کہنا نہ مانے گا تو ضرور قید کر دیا جائے گا اور ذلیل ہو کررہے گا (۳۲) یوسف نے کہا اے میرے رب میرے لیے قید حانہ بہتر ہے اس کام سے کہ جس کی طرف مجھے بلا رہی ہیں اوراگر تو مجھ سے ان کا فریب دفع نہ کرے گا تو ان کی طرف مائل ہوجاؤں گا اور جاہلوں میں سے ہو جاؤں گا (۳۳) پھر اس کے رب نے اس کی دعا قبول کی پس ان کا فریب ان سے دور کر دیا گیا کیوں کہ وہی سننے والا جاننے والا ہے (۳۴) ان لوگو ں کو نشانیاں دیکھنے کے بعد یوں سمجھ میں آیا کہ اسے ایک مدت تک قید کر دیں (۳۵) اور اس کے ساتھ دو جوان قید خانہ میں داخل ہوئے ان میں سے ایک نے کہا میں دیکھتا ہوں کہ شراب نچوڑتا ہوں اور دوسرے نے کہا میں دیکھتا ہوں کہ اپنے سر پر روٹی اٹھا رہا ہوں کہ اس میں سے جانور کھاتے ہیں ہمیں اس کی تعبیر بتلا ہم تجھے نیکو کار سمجھتے ہیں (۳۶) کہا جو کھانا تمہیں دیا جاتا ہے وہ ابھی آنے نہ پائے گا کہ اس سے پہلے میں تمہیں اس کی تعبیر بتلا دوں گا یہ ان چیزو ں سے ہے جو میرے رب نے مجھے سکھائی ہیں بے شک میں نے اس قوم کا مذہب ترک کر دیا ہے جو الله پرایمان نہیں لاتی اور وہ آخرت کے بھی منکر ہیں (۳۷) اور میں اپنے باپ دادا ابراھیم اور اسحاق اور یعقوب کے مذہب کا تابع ہو گیا ہوں ہمیں یہ جائز نہیں کی اللہ کے ساتھ کسی کو بھی شریک کریں یہ ہم پر اور سب لوگوں پر اللہ کا فضل ہے لیکن بہت لوگ شکر نہیں کرتے (۳۸) اے قید خانہ کے رفیقو کیا کئی جدا جدا معبود بہتر ہیں یا اکیلا الله جو زبردست ہے (۳۹) تم اس کے سوا کچھ نہیں پوجتے مگر چند ناموں کو جو تم نے اور تمہارے باپ داداؤں نے مقرر کر لیے ہیں الله نے ان کے متعلق کوئی سند نہیں اتاری حکومت سوا الله کے کسی کی نہیں ہے اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو یہی سیدھا راستہ ہے لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے (۴۰) اے قید خانہ کے رفیقو تم دونوں میں سے ایک جو ہے وہ اپنے آقا کو شراب پلائے گا جو دوسرا ہے وہ سولی دیا جائے گا پھر اس کے سر میں سے پرندے کھائیں گے اس کام کا فیصلہ ہو گیا ہے جس کی تم تحقیق چاہتے تھے (۴۱) اوران دونو ں میں سے جسے یوسف نے بچنے والا سمجھا تھا کہ دیا کہ تو اپنے آقا سے میرا بھی زکر کرنا پھر شیطان نے اسے اپنے آقا سے ذکر کرنا بھلا دیا پھر قید میں کئی برس رہا (۴۲) اور بادشاہ نے کہا میں خواب دیکھتا ہوں کہ سات موٹی گائیں ہیں انہیں سات دبلی گائی ں کھاتی ہیں اور سات سبز خوشے ہیں اور سات خشک اے دربار والو مجھے میرے خواب کی تعبیر بتلاؤ اگر تم خواب کی تعبیر دینے والے ہو (۴۳) انہوں نے کہا یہ خیالی خواب ہیں اور ہم ایسے خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے (۴۴) اور وہ بولا جو ان دونو ں میں سے بچا تھا اور اسے مدت کے بعد یاد آ گیا میں تمہیں اس کی تعبیر بتلاؤں گا سو تم مجھے بھیج دو (۴۵) اے یوسف اے سچے ہمیں اس کی تعبیر بتلا کہ سات موٹی گایوں کو سات دبلی کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشےہیں اور سات خشک تاکہ میں لوگو ں کے پاس لے جاؤں شاید وہ سمجھ جائیں (۴۶) کہا تم سات برس لگاتار کھیتی کرو گے پھر جو کاٹو تو اسے اس کے خوشوں میں رہنے دو مگر تھوڑا سا جو تم کھاؤ (۴۷) پھر اس کے بعد سات برس سختی کے آئيں گے جو تم نے ان کے لیے رکھا تھا کھا جائیں گے مگر تھوڑا سا جوتم بیج کے واسطے روک رکھو گے (۴۸) پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا اس میں لوگوں پر مینہ برسے گا اسمیں رس نچوڑیں گے (۴۹) اور بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لے آؤ پھر جب اس کے پاس قاصد پہنچا کہا اپنے آقا کے ہاں واپس جا اور اس سے پوچھ ان عورتوں کا کیا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹے تھے بے شک میرا رب ان کے فریب سے خوب واقف ہے (۵۰) کہاتمہارا کیا واقعہ تھا جب تم نے یوسف کو پھسلایا تھا انہوں نے کہا الله پاک ہے ہمیں اس میں کوئی برائی معلوم نہیں ہوئی عزیز کی عورت بولی اب سچی بات ظاہر ہو گئی میں نے ہی اسے پھسلانا چاہا تھا اور وہ سچا ہے (۵۱) یہ اس لیے کیا تاکہ عزیز معلوم کر لے کہ میں نے اس کی غائبانہ خیانت نہیں کی تھی اوربے شک الله خیانت کرنے والوں کے فریب کو چلنے نہیں دیتا (۵۲) اور میں اپنے نفس کو پاک نہیں کہتا بے شک نفس تو برائی سکھاتاہے مگر جس پرمیرا رب مہربانی کرے بے شک میرا رب بخشنے والا مہربان ہے (۵۳) اور بادشاہ نے کہا کہ اسے میرے پاس لے آؤ تاکہ اسے خاص اپنے پاس رکھوں پھر جب اس سے بات چیت کی کہا بے شک تو آج سے ہمارے ہاں تو بڑا معزز اور معتبر ہے (۵۴) کہا مجھے ملکی خزانوں پر مامور کر دو بے شک میں خوب حفاظت کرنے والا جاننے والا ہوں (۵۵) اور ہم نے اس طور پر یوسف کو اس ملک میں بااختیار بنا دیا کہ اس میں جہاں چاہے رہےہم جس پر چاہیں اپنی رحمت متوجہ کر دیں اور ہم نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے (۵۶) اور آخرت کا ثواب ان کے لیے بہتر ہے جو ایمان لائے اور پرہیزگاری میں رہے (۵۷) اور یوسف کے بھائی آئے پھر اُس کے ہاں داخل ہوئے تواُس نے انہیں پہچان لیا اور وہ نہیں پہچان سکے (۵۸) اور جب انہیں ان کا سامان تیار کر دیا کہا میرے پاس وہ بھائی بھی لے آنا جو تمہارے باپ کی طرف سے ہے تم نہیں دیکھتے میں ناپ پورا دیتا ہوں اوربڑا مہمان نواز ہوں (۵۹) پھر اگر تم اُسے میرے پاس نہ لائے تو نہ تمہیں میرے ہاں سے پیمانہ ملے گا اور نہ تم میرے پاس آنا (۶۰) انہوں نے کہا اس کے باپ سے خواہش کریں گے اور ہم یہ کر کے ہی رہیں گے (۶۱) اور اپنے خدمتگاروں سے کہہ دیا کہ ان کی پونجی ان کے اسباب میں رکھ دو تاکہ وہ اسے پہچانیں جب وہ لوٹ کر اپنےگھر جائیں شاید وہ پھر آجائیں (۶۲) پھر جب اپنے باپ کے ہاں پہنچے کہا اے باپ! ہمارا پیمانہ روک لیا گیا پس آپ ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو بھیج دیجیئے کہ ہم پیمانہ لائیں اور بے شک ہم اس کا نگہبان ہیں (۶۳) کہا میں تمہارا اس پرکیا اعتبارکروں مگر وہی جیسا اس سے پہلے اس کے بھائی پر اعتبار کیا تھا سو الله بہتر نگہبان ہے اور وہ سب مہربانوں سے مہربان ہے (۶۴) اورجب اُنہوں نے اپنا اسباب کھولا انہوں نے اپنی پونجی پائی جو انہیں واپس کر دی گئی تھی کہا اے ہمارے باپ! ہمیں اور کیا چاہیئے یہ ہماری پونجی ہمیں واپس کر دی گئی ہے اور اپنے گھر والوں کے لیے غلہ لائیں گے او راپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک اونٹ کا بوجھ اور زیادہ لائیں گے اور یہ بوجھ ملنا آسان ہے (۶۵) کہا اسے ہرگز تمہارے ساتھ نہیں بھیجوں گا یہاں تک کہ مجھے الله کا عہد دو کہ البتہ اسے میرے ہاں ضرور پہنچا دیں گے مگر یہ کہ تم سب گھر جاؤ پھر جب سب نے اُسے عہد دیا کہا ہماری باتوں کا الله شاہد ہے (۶۶) اور کہا اے میرے بیٹو! ایک دروازے سے داخل نہ ہونا اور مختلف دروازوں سے داخل ہونا اور میں تمہیں الله کی کیسی بات سے بچا نہیں سکتا الله کے سوا کسی کا حکم نہیں ہے اُسی پر میرا بھروسہ ہے اوربھروسہ کرنے والوں کو اُسی پر بھروسہ کرنا چاہئے (۶۷) اور جب کہ اسی طرح داخل ہوئے جس طرح ان کے باپ نے حکم دیا تھا اُنہیں الله کی کسی بات سے کچھ نہ بچا سکتا تھا مگر یعقوب کے دل میں ایک خواہش تھی جسے اُس نے پورا کیا اور وہ تو ہمارے سکھلانے سے علم والا تھا لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے (۶۸) اور جب وہ یوسف کے پاس گئے تو اُس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس جگہ دی کہا کہ بے شک میں تیرا بھائی ہوں پس جو کچھ یہ کرتے رہے ہیں اس پر غم نہ کر (۶۹) پھر جب یوسف نے اس کا سامان تیار کر دیا تو اپنے بھائی کے اسباب میں کٹورا رکھ دیا پھر پکارے نے والے نے پکارا اے قافلہ والو! بے شک تم البتہ چور ہو (۷۰) اس کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے تمہاری کیا چیز گم ہوگئی ہے (۷۱) اُنہوں نے کہا ہمیں بادشاہ کا کٹورا نہیں ملتا جو اسے لا ئےگا ایک اونٹ بھر کا غلہ پائے گا اور میں اس کا ضامن ہوں (۷۲) انہوں نے کہا الله کی قسم تمہیں معلوم ہے ہم اس ملک میں شرارت کرنے کے لیے نہیں آئے اور نہ ہم کبھی چور تھے (۷۳) انہوں نے کہا پھر اس کی کیا سزا ہے اگر تم جھوٹے نکلو (۷۴) انہوں نے کہا اس کی سزا یہ ہے کہ جس کےاسباب میں سے پایا جائے پس وہی اس کے بدلہ میں جائے ہم ظالموں کو یہی سزا دیتے ہیں (۷۵) پھر یوسف نے اپنے بھائی کے اسباب سے پہلےان کے اسباب دیکھنے شروع کیے پھر وہ کٹورا اپنے بھائی کے اسباب سے نکالا ہم نے یوسف کو ایسی تدبیر بتائی تھی بادشاہ کے قانون سے تو وہ اپنے بھائی کو ہرگز نہ لے سکتا تھا مگر یہ کہ الله چاہے ہم جس کے چاہیں درجے بلند کرتے ہیں اور ہر ایک دانا سے بڑھ کر دوسرا دانا ہے (۷۶) انہوں نے کہا اگر اس نے چوری کی ہے تو اس سے پہلے اس کے بھائی نے بھی چوری کی تھی تب یوسف نے اپنے دل میں آہستہ سے کہا اور انہیں نہیں جتایا کہا تم درجے میں بدتر ہو اور الله خوب جانتا ہے جو کچھ تم بیان کرتے ہو (۷۷) انہوں نے کہا اے عزیز! بے شک اس کا باپ بوڑھا بڑی عمر کا ہے سو اسکی جگہ ہم میں سے ایک کو رکھ لے ہم تم کو احسان کرنے والا دیکھتے ہیں (۷۸) کہا الله کی پناہ کہ ہم بجز اس کے جس کے پاس اپنا اسباب پایا کسی اور کو پکڑیں تب تو ہم بڑے ظالم ہیں (۷۹) پھر جب اس سےناامید ہوئے مشورہ کرنے کے لیے اکیلے ہو بیٹھے ان میں سے بڑے نے کہا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے باپ نے تم سے الله کا عہد لیا تھا اور پہلے جویوسف کے حق میں قصور کر چکے ہو سو میں تو اس ملک سے ہرگز نہیں جاؤں گا یہاں تک کہ میرا با پ مجھے حکم دے یا میرے لیے الله کوئی حکم فرمائے اور وہ بہتر فیصلہ کرنے والا ہے (۸۰) تم اپنے باپ کے پاس لوٹ جاؤ اور کہو اے ہمارے باپ! تیرے بیٹے نے چوری کی اور ہم نے وہی کہا تھا جس کا ہمیں علم تھا اور ہمیں غیب کی خبر نہ تھی (۸۱) اوراس گاؤں سے پوچھ لیجیئے جس میں ہم تھے اور اس قافلہ سے بھی جس میں ہم آئے ہیں اور بے شک ہم سچے ہیں (۸۲) کہا بلکہ تم نے دل سے ایک بات بنا لی ہے اب صبر ہی بہتر ہے الله سے امید ہے کہ شاید الله ان سب کو میرے پاس لے آئے وہی جاننے والا حکمت والا ہے (۸۳) اور اُس نے اُن سے منہ پھیر لیا اور کہا ہائے یوسف! اور غم سے اس کی آنکھیں سفید ہو گئیں پس وہ سخت غمگین ہوا (۸۴) انہوں نے کہا الله کی قسم تو یوسف کی یاد کو نہیں چھوڑے گا یہاں تک کہ نکما ہو جائے یا ہلاک ہوجائے (۸۵) کہا میں تو اپنی پریشانی اور غم کا اظہار الله ہی کے سامنے کرتا ہوں اور الله کی طرف سے میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے (۸۶) اے میرے بیٹو! جاؤ یوسف اور اُس کے بھائی کی تلاش کرو اور الله کی رحمت سے نا امید نہ ہو بے شک الله کی رحمت سے نا امید نہیں ہوتے مگر وہی لوگ جو کافر ہیں (۸۷) پھر جب وہ ان کے پاس آئے تو کہا اے عزیز! ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو قحط کی وجہ سے بڑی تکلیف ہے اور کچھ نکمی چیز لائے ہیں سو آپ پورا غلہ بھر دیجیئے اورخیرات دیجئے بے شک الله خیرات دینے والوں کو ثواب دیتا ہے (۸۸) کہا تمہیں یاد ہے جو کچھ تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا تھا جب تمہیں سمجھ نہ تھی (۸۹) کہا کیا تو ہی یوسف ہے کہا میں ہی یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے الله نے ہم پر احسان کیابے شک جو ڈرتا ہے اور صبر کتا ہے تو الله بھی نیکوں کا اجر ضائع نہیں کرتا (۹۰) اُنہوں نے کہا الله کی قسم البتہ تحقیق الله نے تمہیں ہم پر بزرگی دی اوربے شک ہم غلط کار تھے (۹۱) کہا آج تم پر کوئی الزام نہیں الله تمہیں بخشے اور وہ سب سے زیادہ مہربان ہے (۹۲) یہ کرتہ میرا لے جاؤ اور اسے میرے باپ کے منہ پر ڈال دو کہ وہ بینا ہوجائے اور میرے پاس اپنے سب کنبے کو لے آؤ (۹۳) اور جب قافلہ روانہ ہوا تو اُن کے باپ نے کہا بے شک میں یوسف کی بو پاتا ہوں اگر مجھے دیوانہ نہ بناؤ (۹۴) لوگو ں نے کہا الله کی قسم بے شک تو البتہ اپنی گمراہی میں مبتلا ہے (۹۵) پھر جب خوشخبری دینے والا آیا اُس نے وہ کرتہ اُس کے منہ پر ڈال دیا تو بینا ہو گیا کہا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میں الله کی طرف سے وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے (۹۶) انہوں نے کہا اے ہمارے باپ! ہمارے گناہ بحشوا دیجیئے بے شک ہم ہی غلط کار تھے (۹۷) کہا عنقریب اپنے رب سے تمہارے لئے معافی مانگوں گا بے شک وہ غفور رحیم ہے (۹۸) پھر جب یوسف کے پاس آئے تو اُس نے اپنے ماں باپ کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا مصر میں داخل ہو جاؤ اگر الله نے چاہا تو امن سے رہو گے (۹۹) اور اپنے ماں باپ کو تخت پر اونچا بٹھایا اور اس کے آگے سب سجدہ میں گر پڑے اور کہا اےباپ میرے اس پہلے خواب کی یہ تعبیر ہے اسے میرے رب نے سچ کر دکھایا اوراُس نے مجھ پر احسان کیا جب مجھے قید خانے سے نکالا اور تمہیں گاؤں سے لے آیا اس کے بعد کہ شیطان مجھ میں اورمیرے بھائیوں میں جھگڑا ڈال چکا بے شک میرا رب جس کے لیے چاہتا ہے مہربانی فرماتا ہے بے شک وہی جاننے والا حکمت والا ہے (۱۰۰) اے میرے رب تو نے مجھےکچھ حکومت دی ہے اور مجھے خوابوں کی تعبیر کا علم بھی سکھلایا ہے اے آسمانو ں اور زمین کے بنانے والے! دنیا اور آخرت میں تو ہی میرا کارساز ہے تو مجھے اسلام پر موت دے اور مجھے نیک بختوں میں شامل کر دے (۱۰۱) یہ غیب کی خبریں کہیں جو ہم تیرے ہاں بھیجتے ہیں اور تو اُن کے پاس نہیں تھا جب کہ انہوں نے اپنا ارادہ پکا کر لیا اور وہ تدبیریں کر رہے تھے (۱۰۲) اور اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں خواہ تو کتنا ہی چاہے (۱۰۳) اور آپ اس پر ان سے کوئی مزدوری بھی تو نہیں مانگتے یہ تو صرف تمام جہانوں کے لیے نصیحت ہے (۱۰۴) اور آسمانوں اور زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں جن پر سے یہ گزرتے ہیں اوران سے منہ پھیر لیتے ہیں (۱۰۵) اوران میں سے اکثر ایسے بھی ہیں جو الله کو مانتے بھی ہیں اور شرک بھی کرتے ہیں (۱۰۶) کیا اس سے بے خوف ہو چکے ہیں کہ انہیں الله کے عذاب کی ایک آفت آپہنچے یا اچانک قیامت ان پر آ جائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو (۱۰۷) کہہ دو میرا اور میرے تابعداروں کا بصیرت کے ساتھ یہ راستہ ہے کہ میں لوگوں کو الله کی طرف بلا رہا ہوں اور الله پا ک ہے اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں (۱۰۸) ااور تجھ سے پہلے ہم نے جتنے پیغمبر بھیجے وہ سب بستیو ں کے رہنے و الے مرد ہی تھے ہم ان کی طرف وحی بھیجتے تھے پھر وہ زمین میں سیر کر کے کیوں نہیں دیکھتے کہ ان لوگو ں کا انجام کیا ہوا جوان سے پہلے تھے اور البتہ آخرت کا گھر پرہیز کرنے والوں کے لیے بہتر ہے پھر تم کیوں نہیں سمجھتے (۱۰۹) یہاں تک کہ جب رسول ناامید ہونے لگے اورخیال کیا کہ ان سے جھوٹ کہا گیا تھا تب انہیں ہماری مدد پہنچی پھر جنہیں ہم نے چاہا بچا لیا اور ہمارے عذاب کو نافرمانوں سے کوئی بھی روک نہیں سکتا (۱۱۰) البتہ ان لوگو ں کے حالات میں عقلمندوں کے لیے عبرت ہے کوئی بنائی ہوئی بات نہیں ہے بلکہ اس کلام کے موافق ہے جو اس سے پہلے ہے اور ہر چیز کا بیان اور ہدایت اور رحمت ان لوگوں کے لیے ہے جو ایمان لاتے ہیں (۱۱۱)


سورة یُوسُف 2013_110
الرجوع الى أعلى الصفحة اذهب الى الأسفل
https://almomenoon1.0wn0.com/
 
سورة یُوسُف
الرجوع الى أعلى الصفحة 
صفحة 1 من اصل 1
 مواضيع مماثلة
-
» ومن سورة محمد -صلى الله عليه وسلم- إلى سورة الرحمن -عز وجل-
» أسباب النزول من سورة مريم إلى سورة النور
» أسباب النزول من سورة الفرقان إلى سورة الأحزاب
» أسباب النزول من سورة الحجرات إلى سورة الصف
» أسباب النزول من سورة الجمعة إلى سورة المسد

صلاحيات هذا المنتدى:لاتستطيع الرد على المواضيع في هذا المنتدى
منتديات إنما المؤمنون إخوة (2024 - 2010) The Believers Are Brothers :: (English) :: The Holy Quran is translated :: Urdu-
انتقل الى: