أحمد محمد لبن Ahmad.M.Lbn مؤسس ومدير المنتدى
عدد المساهمات : 52644 العمر : 72
| موضوع: سورة التّوبَة الخميس 22 نوفمبر 2018, 1:42 pm | |
| سورة التّوبَة الله اور ا‘س کے رسول کی طرف سے ا‘ن مشرکوں سے بیزاری ہے جن سے تم نے عہد کیا تھا (۱) سو اس ملک میں چار مہینے پھر لو اور جان لو کہ تم الله کو عاجز نہیں کر سکوگے اور بے شک الله کافروں کو ذلیل کرنے والا ہے (۲) اورالله اور اس کے رسول کی طرف سے بڑے حج کے دن لوگوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ الله اور ا‘س کا رسول مشرکوں سے بیزار ہیں پس اگر تم توبہ کرو تو تمہارے لئے بہتر ہے اور اگر نہ مانو تو جان لو کہ تم الله کو ہرگز عاجز کرنے والے نہیں اور کافروں کو درد ناک عذاب کی خوشخبری سنادو (۳) مگر جن مشرکوں سے تم نے عہد کیا تھا پھر ا‘نہوں نے تمہارے ساتھ کوئی قصور نہیں کیا اور تمہارے مقابلے میں کسی کی مد نہیں کی سو ان سے ان کا عہد ان کی مدت تک پورا کر دو بے شک الله پرہیز گارو ں کو پسند کرتا ہے (۴) پھر جب عزت والے مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کر دو اور پکڑو اور انہیں گھیر لو اور ان کی تاک میں ہر جگہ بیٹھو پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز قائم کریں اور زکواة دیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو بے شک الله بخشنے والا مہربان ہے (۵) اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دو یہاں تک کہ الله کا کلام سنے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دو یہ اس لیے ہے کہ وہ لوگ بے سمجھ ہیں (۶) بھلا مشرکوں کے لیے الله اور اس کے رسول کے ہاں عہدکیوں کر ہو سکتا ہے ہاں جن لوگوں کے ساتھ تم نے مسجد حرام کے نزدیک عہد کیا ہے اگر وہ قائم رہیں توتم بھی قائم رہو بے شک الله پرہیزگاروں کو پسند کرتا ہے (۷) کیوں کر صلح ہو اور اگر وہ تم پر غلبہ پائیں تو نہ تمہاری قرابت کا لحاظ کریں اور نہ عہد کا تمہیں اپنی منہ کی باتوں سے راضی کرتے ہیں اور ان کے دل نہیں مانتے اور ان میں سے اکثر بد عہد ہیں (۸) انہوں نے الله کی آیتوں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالا پھر الله کے راستے سے روکتے ہیں بے شک وہ برا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں (۹) یہ لوگ کسی مومن کے حق میں نہ رشتہ داری کا خیال کرتے ہیں اور نہ عہد کا اور یہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیں (۱۰) اگر یہ توبہ کریں اور نماز قائم کریں اور زکواة دیں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں اور ہم سمجھ داروں کے لیے کھول کھول کر احکام بیان کرتے ہیں (۱۱) اور اگر وہ عہد کرنے کے بعد اپنی قسمیں تو ڑ دیں اور تمہارے دین میں عیب نکالیں تو کفر کے سرداروں سے لڑو ان کی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں تاکہ وہ باز آ آئیں (۱۲) خبردار! تم ایسے لوگوں سے کیوں نہ لڑو جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑ ڈالا اور پیغمبر کو جلا وطن کرنے کا ارادہ کیا اور انہوں نے پہلے تم سے عہد شکنی کی کیا تم ان سے ڈرتے ہو الله زيادہ حق دار ہے کہ تم ا‘س سے ڈرو اگر تم ایمان دار ہو (۱۳) اِن سے لڑو تاکہ الله اِنہیں تمہارے ہاتھوں سے عذاب دے اور انہیں ذلیل کرے اور تمہیں ان پر غلبہ دے اور مسلمانوں کے دلوں کو ٹھنڈا کرے (۱۴) اور ان کے دلوں سے غصہ دور کر ے اور الله جسے چاہے توبہ نصیب کرے اور الله جاننے والا حکمت والا ہے (۱۵) کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ چھوڑ دیے جاؤ گے حالانکہ ابھی الله نے ایسے لوگو ں کو جدا ہی نہیں کیا جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا اور الله اور اس کے رسول اورمومنوں کے سوا کسی کو دلی دوست نہیں بنایا اور الله تمہارے سب کاموں سے با خبر ہے (۱۶) مشرکوں کا کام نہیں کہ الله کی مسجدیں آباد کریں جب کہ وہ اپنے آپ پر کفر کی گواہی دے رہے ہوں ان لوگوں کے سب اعمال بے کار ہیں اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے (۱۷) الله کی مسجدیں وہی آباد کرتا ہے جو الله پر اور آخرت پر ایمان لایا اور نماز قائم کی اور زکواة دی اور الله کے سوا کسی سے نہ ڈرا سو وہ لوگ امیدوار ہیں کہ ہدایت والوں میں سے ہوں (۱۸) کیا تم نے حاجیوں کا پانی پلانا اور مسجد حرام کا آباد کرنا اس کے برابر کر دیا جو الله پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور الله کی راہ میں لڑا الله کہ ہاں یہ برابر نہیں ہیں اور الله ظالم لوگوں کو راستہ نہیں دکھاتا (۱۹) جو لوگ ایمان لائے اور گھر چھوڑے اور الله کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے لڑے الله کے ہاں ان کے لیے بڑا درجہ ہے اور وہی لوگ مراد پانے والے ہیں (۲۰) انہیں ان کا رب اپنی طرف سے مہربانی اور رضا مندی اور باغوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں انہیں ہمیشہ کا آرام ہوگا (۲۱) ان میں ہمیشہ رہیں گے بے شک الله کے ہاں بڑا ثواب ہے (۲۲) اے ایمان والو! اپنے باپوں اور بھائیوں سے دوستی نہ رکھو اگر وہ ایمان پر کفر کو پسند کریں اور تم میں سے جو ان سے دوستی رکھے گا سو وہی لوگ ظالم ہیں (۲۳) کہہ دے اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اوربیویاں اور برادری اور مال جو تم نے کمائے ہیں اور سوداگری جس کے بند ہونے سے تم ڈرتے ہو اور مکانات جنہیں تم پسند کر تے ہو تمہیں الله اور ا‘س کے رسول اورا‘س کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیارے ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ الله اپنا حکم بھیجے اور الله نافرمانوں کو راستہ نہیں دکھاتا (۲۴) الله بہت سے میدانوں میں تمہاری مدد کر چکا ہے اور حنین کے دن جب تم اپنی کثرت پر خوش ہوئے پھر وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہو گئی پھر تم پیٹھ پھیر کر ہٹ گئے (۲۵) پھر الله نے اپنی طرف سے اپنے رسول پر اور ایمان والوں پر تسکین نازل فرمائی اور وہ فوجیں اتاریں کہ جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور کافروں کو عذاب دیا اور کافروں کو یہی سزا ہے (۲۶) پھر اس کے بعد جسے الله چاہے تو بہ نصیب کرے گا اور الله بخشنے والا مہربان ہے (۲۷) اے ایمان والو! مشرک تو پلید ہیں سو اس برس کے بعد مسجد حرام کے نزدیک نہ آنے پائیں اور اگر تم تنگدستی سے ڈرتے ہو تو آئندہ الله اگر چاہے تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا بے شک الله جاننے والا حکمت والا ہے (۲۸) ان لوگوں سے لڑو جو الله پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں لاتے اور نہ ا‘سے حرام جانتے ہیں جسے الله اور ا‘س کے رسول نے حرام کیا ہے اور سچا دین قبول نہیں کرتے ان لوگوں میں سے جو اہلِ کتاب ہیں یہاں تک کہ ذلیل ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں (۲۹) اور یہود کہتے ہیں کہ عزیر الله کا بیٹا ہے اور عیسائی کہتے ہیں مسیح الله کا بیٹا ہے یہ ان کی منہ کی باتیں ہیں وہ کافروں کی سی باتیں بنانے لگے ہیں جو ان سے پہلے گزرے ہیں الله انہیں ہلاک کرے یہ کدھر الٹے جا رہے ہیں (۳۰) انہوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو الله کے سوا خدا بنا لیا ہے اور مسیح مریم کے بیٹےکو بھی حالانکہ انہیں حکم یہی ہوا تھا کہ ایک الله کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے (۳۱) چاہتے ہیں کہ الله کی روشنی کو اپنے مونہوں سے بجھا دیں الله اپنی روشنی کو پورا کیے بغیر نہیں رہے گا اور اگرچہ کافر ناپسند ہی کریں (۳۲) ا‘س نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے تاکہ اسے سب دینوں پر غالب کرے اور اگرچہ مشرک نا پسندکریں (۳۳) اے ایمان والو! بہت سے عالم اور فقیر لوگوں کا مال ناحق کھاتے ہیں اور الله کی راہ سے روکتے ہیں اور جو لوگ سونا اورچاندی جمع کرتے ہیں اور اسے الله کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ا‘نہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجیئے (۳۴) جس دن وہ دوزخ کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی یہ وہی ہے جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا سو اس کا مزہ چکھو جوتم جمع کرتے تھے (۳۵) بے شک الله کے ہاں مہینوں کی گنتی بارہ مہینے ہیں الله کی کتاب میں جس دن سے الله نے زمین اور آسمان پیدا کیے ان میں سے چار عزت والے ہیں یہی سیدھا دین ہے سو ان میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو اور تم سب مشرکوں سے لڑو جیسے وہ سب تم سے لڑتے ہیں اور جان لو کہ الله پرہیزگاروں کے ساتھ ہے (۳۶) یہ مہینوں کا ہٹا دینا کفر میں اور ترقی ہے اس سے کا فر گمراہی میں پڑتے ہیں اس مہینے کو ایک برس تو حلال کر لیتے ہیں اور دوسرے برس اسے حرام رکھتے ہیں تاکہ ان بارہ مہینوں کی گنتی پوری کر لیں جنہیں الله نے عزت دی ہے پھر حلا ل کر لیتے ہیں جو الله نے حرام کیا ہے ان کے برے اعمال انھیں بھلے دکھائی دیتے ہیں اور الله کافروں کو ہدایت نہیں کرتا (۳۷) اے ایمان والو تمہیں کیا ہوا جب تمہیں کہا جاتا ہے کہ الله کی راہ میں کوچ کرو تو زمین پر گرے جاتے ہو کیا تم آخرت کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہو گئے ہو دنیا کی زندگی کا فائدہ تو آخرت کے مقابلہ میں بہت ہی کم ہے (۳۸) اگر تم نہ نکلو گے تو الله تمہیں دردناک عذاب میں مبتلا کر ے گا اور تمہاری جگہ اور لوگ پیدا کر ے گا اور تم اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکو گے اور الله ہر چیز پر قادر ہے (۳۹) اگرتم رسول کی مدد نہ کرو گے تو اس کی الله نے مدد کی ہے جس وقت اسے کافروں نے نکالا تھا کہ وہ دو میں سے دوسرا تھاجب وہ دونوں غار میں تھے جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا تو غم نہ کھا بے شک الله ہمارے ساتھ ہے پھر الله نے اپنی طرف سے اس پر تسکین اتاری اور اس کی مدد کو وہ فوجیں بھیجیں جنہیں تم نے نہیں دیکھا اورکافروں کی بات کو پست کر دیا اور بات تو الله ہی کی بلند ہے اور الله زبردست (اور) حکمت والا ہے (۴۰) تم ہلکے ہو یا بوجھل نکلو اور اپنے مالوں اور جانوں سے الله کی راہ میں لڑو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم سمجھتے ہو (۴۱) اگر مال نزدیک ہوتا اور سفر ہلکا ہوتا تو وہ ضرور تیرے ساتھ ہوتے لیکن انہیں مسافت لمبی نظر آئی اور اب الله کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم سے ہو سکتا تو ہم تمہارے ساتھ ضرور چلتے اپنی جانوں کو ہلاک کرتے ہیں اور الله جانتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں (۴۲) الله نے تمہیں معاف کر دیا تم نےانہیں کیوں رخصت دی یہاں تک کہ تیرے لیے سچے ظاہر ہو جاتے اور تو جھوٹوں کو جان لیتا (۴۳) جو لوگ الله پر اور آخرت کے دن پر ایمان لاتے ہیں وہ تم سے رخصت نہیں مانگتے اس سے کہ اپنے مالوں اورجانوں سے جہاد کریں اور الله پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے (۴۴) تم سے رخصت وہی مانگتے ہیں جو الله پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور ا‘ن کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں سو وہ اپنے شک میں بھٹک رہے ہیں (۴۵) اور اگر وہ نکلنا چاہتے تو اس کے لیے کوئی سامان ضرور تیار کرتے لیکن الله نے ان کا اٹھنا پسند نہ کیا سو انہیں روک دیا اور حکم ہوا کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو (۴۶) اگر وہ تم میں نکلتے تو سوائے فساد کے اور کچھ نہ بڑھاتے اور تم میں فساد ڈلوانے کی غرض سے دوڑے دوڑے پھرتے اورتم میں ان کے جاسوس بھی ہیں اور الله ظالموں کو خوب جانتا ہے (۴۷) یہ پہلے بھی فساد کے طالب رہے ہیں اور بہت سی باتوں میں تمہارے لئےالٹ پھیر کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق آ پہنچا اور الله کا حکم غالب ہوا اور وہ ناخوش ہی رہے (۴۸) اور ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ مجھے تو اجازت ہی دیجیئے اور فتنہ میں نہ ڈالیے خبردار! وہ فتنہ میں پڑ چکے ہیں اوربے شک دوزخ کافروں پر احاطہ کرنے والی ہے (۴۹) اگر تمہیں آسائش حاصل ہوتی ہے تو انہیں بری لگتی ہے اور اگر کوئی مشکل پڑتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو اپنا کام پہلے ہی سنبھال لیا تھا اور خوشیاں مناتے لوٹ جاتے ہیں (۵۰) کہہ دو ہمیں ہر گز نہ پہنچے گا مگر وہی جو الله نے ہمارے لیے لکھ دیا وہی ہمارا کارساز ہے اور الله ہی پر چاہیئے کہ مومن بھروسہ کریں (۵۱) کہہ دو تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہو اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں کہ الله اپنے ہاں سے تم پرکوئی عذاب نازل کرے یا ہمارے ہاتھوں سے تم بھی انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں (۵۲) کہہ دو تم خوشی سے خر چ کرو یا ناخوشی سے تم سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا بے شک تم نافرمان لوگ ہو (۵۳) اور ان کے خر چ کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ انہوں نے الله اور اس کے رسول سے کفرکیا اورنماز میں سست ہو کر آتے ہیں اور ناخوش ہو کر خرچ کرتے ہیں (۵۴) سو تو ا‘ن کے مال اور اولاد سے تعجب نہ کر الله یہی چاہتا ہے کہ ان چیزوں کی وجہ سے دنیا کی زندگی میں انہیں عذاب دے اور کفر کی حالت میں ان کی جانیں نکلیں (۵۵) اور الله کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ بے شک تم میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں لیکن وہ ڈرتے ہیں (۵۶) اگر وہ کوئی پناہ کی جگہ یا غاریا گھسنے کی جگہ پائیں تو دوڑتے ہوئے ا‘دھر جائیں (۵۷) اور بعضے ان میں سے وہ ہیں جو خیرات مانگتے ہیں تجھے طعن دیتے ہیں سو اگر انہیں اس میں سے مل جائے تو راضی ہوتے ہیں اور اگر نہ ملے تو فوراً ناراض ہو جاتے ہیں (۵۸) اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہو جاتے جو انہیں الله اور ا‘س کے رسول نے دیا ہے اور کہتے ہیں ہمیں الله کافی ہے وہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا اور ا‘س کا رسول ہم الله ہی کی طرف رغبت کرنے والے ہیں (۵۹) زکوة مفلسوں اور محتاجوں اوراس کا کام کرنے والوں کا حق ہے اورجن کی دلجوئی کرنی ہے اور غلاموں کی گردن چھوڑانے میں اور قرض داروں کے قرض میں اور الله کی راہ میں اورمسافر کو یہ الله کی طرف سے مقرر کیاہوا ہے اور الله جاننے والا حکمت والا ہے (۶۰) اور بعضے ان میں سے پیغمبر کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شخص نِرا کان ہے کہہ دے وہ کان تمہاری بھلائی کے لیے ہے الله پر یقین رکھتا ہے اور مسلمانوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور تم میں سے ایمان والوں کے حق میں رحمت ہے اور جو لوگ رسول الله کو ایذا دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے (۶۱) تمہارے سامنے الله کی قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں راضی کریں اور الله اور اس کے رسول کو راضی کرنا بہت ضروری ہے اگر وہ ایمان رکھتے ہیں (۶۲) کیا وہ نہیں جانتے کہ جو شخص الله اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتا ہے تو ا‘س کے واسطے دوزخ کی آگ ہے اس میں ہمیشہ رہے گا یہ بڑی ذلت ہے (۶۳) منافق اس بات سے ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی ایسی سورة نازل ہو کہ انہیں بتا دے جو منافقوں کے دل میں ہے کہہ دو ہنسی کیے جاؤ جس بات سے تم ڈرتے ہو الله اسے ضرور ظاہر کر دے گا (۶۴) اور اگر تم ان سے دریافت کرو تو کہیں گے کہ ہم یونہی بات چیت اور دل لگی کر رہے تھےکہہ دو کیا الله سے اور ا‘س کی آیتوں سے اور اس کے رسول سے تم ہنسی کرتے تھے (۶۵) بہانے مت بناؤ ایمان لانے کے بعد تم کافر ہو گئے اگر ہم تم میں سے بعض کو معاف کر دیں گے تو بعض کو عذاب بھی دیں گے کیوں کہ وہ گناہ کرتے رہے ہیں (۶۶) منافق مر د اور منافق عورتیں ایک دوسرے کے ہم جنس ہیں برے کامو ں کا حکم کرتے ہیں اور نیک کاموں سے منع کرتے ہیں او رہاتھ بند کیے رہتے ہیں وہ الله کو بھول گئے سوالله نے انہیں بھلا دیا بے شک منافق وہی نافرمان ہیں (۶۷) الله نے منافق مردوں اورمنافق عورتوں اور کافروں کو دوزخ کی آگ کا وعدہ دیا ہے پڑے رہیں گے اس میں وہی انہیں کافی ہے اور الله نے ان پر لعنت کی ہے اوران کے لیے دائمی عذاب ہے (۶۸) جس طرح تم سے پہلے لوگ تم سے طاقت میں زيادہ تھے اور مال اور اولاد میں بھی زيادہ تھے پھر وہ اپنے حصہ سے فائدہ اٹھا گئے اور تم نے اپنے حصہ سے فائدہ اٹھایا جیسے تم سے پہلے لوگ اپنے حصہ سے فائدہ اٹھا گئے اور تم بھی انہیں کی سی چال چلتے ہو یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے اور وہی نقصان اٹھانے والے ہیں (۶۹) کیا انہیں ان لوگو ں کی خبر نہیں پہنچی جو ان سے پہلے تھے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اورابراھیم کی قوم اورمدین والوں کی اوران بستیوں کی خبر جو الٹ دی گئی تھیں ان کے پاس ان کے رسول صاف احکام لے کر پہنچے سو الله ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا لیکن وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے (۷۰) اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کےمددگار ہیں نیکی کا حکم کرتے ہیں اوربرائی سے روکتے ہیں اورنماز قائم کرتے ہیں اور زکواة دیتے ہیں اور الله اور ا‘س کے رسول کی فرمانبرداری کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر الله رحم کرے گا بے شک الله زبردست حکمت والا ہے (۷۱) الله نے ایمان دار مردوں اورایمان والی عورتوں کو باغوں کا وعدہ دیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ا‘ن میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے اورعمدہ مکانوں اور ہمیشگی کے باغوں میں اور الله کی رضا ان سب سے بڑی ہے یہی وہ بڑی کامیابی ہے (۷۲) اے نبی!کافروں اور منافقوں سے لڑائی کر اوران پر سختی کر اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے (۷۳) الله کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہم نے نہیں کہا اوربے شک اُنہوں نے کفر کا کلمہ کہا ہے اورمسلمان ہونے کے بعد کافر ہوگئے اورانہوں نے قصد کیا تھا ایسی چیز کا جونہیں پا سکے اور یہ سب کچھ اسی کا بدلہ تھا کہ انہیں الله اور اُس کے رسول نے اپنے فضل سے دولتمند کر دیا ہے سو اگر وہ توبہ کریں تو ان کے لیے بہتر ہے اور اگر وہ منہ پھیر لیں تو الله انہیں دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب دے گا اور انہیں ُروئے زمین پر کوئی دوست اور کوئی مددگار نہیں ملے گا (۷۴) اور بعضے ان میں سے وہ ہیں جنہوں نے الله سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ ہمیں اپنے فضل سے دے تو ہم ضرور خیرات کیا کریں گے اور نیکو ں میں سےہو جائیں (۷۵) پھر جب الله نے اپنے فضل سے دیا تو اس میں بخل کرنے لگے اورمنہ موڑ کر پھر بیٹھے (۷۶) تو نتیجہ یہ ہوا کہ اس دن تک الله سے ملیں گے الله نے ان کے دلوں میں نفاق پیدا کر دیا اس لیے کہ انہوں نے جو الله سے وعدہ کیا تھا اسے پورا نہ کیا اوروہ اس لیے جھوٹ بولا کرتے تھے (۷۷) کیا وہ نہیں جانتے کہ الله ان کا بھید اور ان کا مشورہ جانتا ہے اوریہ کہ الله غیب کی باتیں جاننے والا ہے (۷۸) وہ لوگ جو ان مسلمانوں پر طعن کرتے ہیں جودل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور جو لوگ اپنی محنت کے سوا طاقت نہیں رکھتے پھر ان پر ٹھٹھا کرتے ہیں الله ان سے ٹھٹھا کرتا ہے اوران کے لیے دردناک عذاب ہے (۷۹) تو اُن کے لیے بخشش مانگ یا نہ مانگ اگر تو اُن کے لیے ستر دفعہ بھی بخشش مانگے گا تو بھی الله انہیں ہر گز نہیں بخشے گا یہ اس لیے کہ انہوں نے الله اور اس کے رسول سےکفر کیا اور الله نافرمانوں کو راستہ نہیں دکھاتا (۸۰) جو لوگ پیچھے رہ گئے وہ رسول الله کی مرضی کے خلاف بیٹھ رہنے سے خوش ہوتے ہیں اوراس بات کو ناپسند کیا کہ اپنے مالوں اور جانوں سے الله کی راہ میں جہاد کریں اور کہا گرمی میں مت نکلو کہہ دو کہ دوزخ کی آگ کہیں زیادہ گرم ہے کاش یہ سمجھ سکتے (۸۱) سووہ تھوڑا سا ہنسیں اور زیادہ روئیں ان کے اعمال کے بدلے جو کرتے رہے ہیں (۸۲) سواگر تجھے الله ان میں سے کسی فرقہ کی طرف پھر لے جائے پھر تجھ سے نکلنے کی اجازت چاہیں تو کہہ دو کہ تم میرے ساتھ کبھی بھی ہرگز نہ نکلو گے اور میرے ساتھ ہو کر کسی دشمن سے نہ لڑو گے تمہیں پہلی مرتبہ بیٹھنا پسند آیا سو پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو (۸۳) اوران میں سے جو مرجائے کسی پر کبھی نماز نہ پڑھ اور نہ اُس کی قبر پر کھڑا ہو بے شک اُنہوں نے الله اور اُس کے رسول سے کفر کیا اور نافرمانی کی حالت میں مر گئے (۸۴) اور ان کے مالوں اوراولاد سے تعجب نہ کر الله یہی چاہتا ہے کہ انہیں ان چیزوں کے باعث دنیا میں عذاب دے اور ان کی جانیں نکلیں ایسے حال میں کہ وہ کافر ہی ہوں (۸۵) اور جب کوئی سورة نازل ہوتی ہے کہ الله پر ایمان لاؤ اور اُس کے رسول کےساتھ ہو کر جہاد کرو تو ان میں سے دولت مند بھی تجھ سے رخصت مانگتے ہیں اورکہتے ہیں کہ ہمیں چھوڑ دے کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ ہو جائیں (۸۶) وہ خوش ہیں کہ پیچھے رہ جانے والی عورتوں کے ساتھ رہ جائیں اور ان کے دلوں پر مہر کر دی گئی ہے سووہ نہیں سمجھتے (۸۷) لیکن رسول اور جو لوگ اُس کے ساتھ ایمان والے ہیں وہ اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں اور انہیں لوگو ں کے لیے بھلائیاں ہیں اور وہی نجات پانے والے ہیں (۸۸) الله نے ان کے لیے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گےیہی بڑی کامیابی ہے (۸۹) اور بہانے کرنے والے گنوار آئے تاکہ انہیں رخصت مل جائے اوربیٹھ رہے وہ جنہوں نے الله اوراُس کے رسول سے جھوٹ بولا تھا جو ان میں سے کافر ہیں عنقریب انہیں دردناک عذاب پہنچے گا (۹۰) ضعیفوں اور مریضوں پر اور اُن لوگوں پر جو نہیں پاتے جو خر چ کریں کوئی گناہ نہیں ہے جب الله اور اس کے رسول کے ساتھ خیر خواہی کریں نیکو کاروں پر کوئی الزام نہیں ہے اور الله بخشنے والا مہربان ہے (۹۱) اور ان لوگو ں پر بھی کوئی گناہ نہیں کہ توجب وہ تیرے پاس آئیں کہ انہیں سواری دے تو نے کہا میرے پاس کوئی چیز نہیں کہ تمہیں اس پر سوار کر دوں تو وہ لوٹ گئے اوراس غم سے کہ ان کے پاس خرچ موجود نہیں تھا ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے (۹۲) الزام ان لوگوں پر ہے جو دولتمند ہیں اورتم سے اجازت طلب کرتے ہیں اس بات سے وہ خوش ہیں کہ پیچھے رہنے والیوں کے ساتھ رہ جائیں اور الله نے ان کے دلوں پر مہر کر دی ہے پس وہ نہیں سمجھتے (۹۳) جب تم ان کی طرف واپس جاؤ گے تو تم سے عذر کریں گے کہہ دو عذر مت کرو ہم تمہاری بات ہرگز نہیں مانیں گے تمہارے سب حالات اللہ ہمیں بتاچکا ہے اور ابھی الله اور اس کا رسول تمہارے کام کو دیکھے گا پھر تم غائب اور حاضر کے جاننے والےکی طرف لوٹائے جاؤ گے سو وہ تمہیں بتا دے گا جو تم کر رہے تھے (۹۴) جب تم ان کی طرف پھر جاؤ گے تو تمہارے سامنے الله کی قسمیں کھائیں گےتاکہ تم ان سے در گزر کرو بے شک وہ پلید ہیں اور جو کام کرتے رہے ہیں ان کے بدلے ان کا ٹھکانا دوزخ ہے (۹۵) وہ لوگ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے خوش ہو جاؤ اگر تم ان سے خوش بھی ہو جاؤ تو بھی الله نافرمانوں سے خوش نہیں ہوتا (۹۶) گنوار کفر اور نفاق میں بہت سخت ہیں اور اس قابل ہیں کہ جو احکام الله نے اپنے رسول پر نازل فرمائے ہیں ان سے واقف نہ ہوں اور الله جاننے والا حکمت والا ہے (۹۷) اور بعض گنوار ایسے ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں اور تم پر زمانہ کی گردشوں کا انتظار کرتے ہیں انہیں پر بری گردش آئے اور الله سننے والا جاننے والا ہے (۹۸) اور بعضے گنوار ایسے ہیں کہ الله پر اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے الله کے نزدیک ہونے اور پیغمبر کی دعاؤں کا ذریعہ سمجھتے ہیں خبردار بے شک وہ ان کے لیے نزدیکی کا سبب ہے عنقریب انہیں اللہ اپنی رحمت میں داخل کرے گا بے شک الله بخشنے والا مہربان ہے (۹۹) اور جو لوگ قدیم میں پہلے ہجرت کرنے والوں اور مدد دینے والو ں میں سے اور وہ لوگ جو نیکی میں ان کی پیروی کرنے والے ہیں الله ان سے راضی ہوا اوروہ اس سے راضی ہوئےان کے لیے ایسے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے (۱۰۰) |
|
أحمد محمد لبن Ahmad.M.Lbn مؤسس ومدير المنتدى
عدد المساهمات : 52644 العمر : 72
| موضوع: رد: سورة التّوبَة الخميس 22 نوفمبر 2018, 1:43 pm | |
| اور تمہارے گرد و نواح کے بعضے گنوار منافق ہیں اور بعض مدینہ والے بھی نفاق پر اڑے ہوئے ہیں تم انہیں نہیں جانتے ہم انہیں جانتے ہیں ہم انہیں دوہری سزا دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے (۱۰۱) اور کچھ اور بھی ہیں کہ انھوں نے اپنے گناہوں کا اقرار کیا ہے انہوں نے اپنے نیک اور بد کاموں کو ملا دیاہے قریب ہے کہ الله انہیں معاف کر دے بے شک الله بخشنے والا مہربان ہے (۱۰۲) ان کے مالوں میں سے زکواة لے کہ اس سے ان کے ظاہر کو پاک اور ان کے باطن کو صاف کر دے اورانہیں دعا دے بے شک تیری دعا ان کے لیے تسکین ہے اوراللہ سننے والا جاننے والا ہے (۱۰۳) کیا یہ لوگ نہیں جانتےکہ الله ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور صدقات لیتا ہے اور بے شک الله ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے (۱۰۴) اور کہہ دےکہ کام کیے جاؤ پھر عنقریب الله اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارے کام کو دیکھ لیں گے اور عنقریب تم غائب اور حاضر کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گےپھر وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے تھے (۱۰۵) اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا کام الله کے حکم پر موقوف ہے خواہ انہیں عذاب دے یا انہیں معاف کر دے اور الله جاننے والا حکمت والا ہے (۱۰۶) اور جنہوں نے نقصان پہنچانے اور کفر کرنے اورمسلمانوں میں تفریق ڈالنے کے لیے مسجد بنائی ہے اورواسطے گھات لگانے ان لوگوں کے جو الله اور اس کے رسول سے پہلے لڑ چکے ہیں اور البتہ قسمیں کھائیں گہ ہمارا مقصد تو صرف بھلائی تھی اور الله گواہی دیتا ہے کہ بے شک وہ جھوٹے ہیں (۱۰۷) تو اس میں کبھی کھڑانہ ہو البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے پرہیزگاری پر رکھی گئی ہے وہ اس کے قابل ہے تو اس میں کھڑا ہو اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں اور الله پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے (۱۰۸) بھلا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد الله سے ڈرنے اوراس کی رضا مندی پر رکھی ہو وہ بہتر ہے یا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایک کھائی کے کنارے پررکھی جو گرنے والی ہے پھر وہ اسے دوزخ کی آگ میں لے گری اور الله ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا (۱۰۹) جوعمارت انہوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلو ں میں کھٹکتی رہے گی مگر جب ان کے دل ٹکڑے ہوجائیں اور الله جاننے والا حکمت والا ہے (۱۱۰) بے شک الله مسلمانوں سے ان کی جان اوران کا مال اس قیمت پر خرید لیے ہیں کہ ان کئے جنت ہے الله کی راہ میں لڑتے ہیں پھر قتل کرتے ہیں اور قتل بھی کیے جاتے ہیں یہ توریت اور انجیل اور قرآن میں سچا وعدہ ہے جس کا پورا کرنااسے ضروری ہے اور الله سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والا کون ہے جو سودا تم نے اس سے کیا ہے اس سے خوش رہو اور یہ بڑی کامیابی ہے (۱۱۱) توبہ کرنے والے عبادت کرنے والے شکر کرنے والے روزہ رکھنے والے رکوع کرنے والے سجدہ کرنے والے اچھے کاموں کا حکم کرنے والے بری باتوں سے روکنے والے الله کی حدوں کی حفاظت کرنے والے اور ایسے مومنو ں کو خوشخبری سنا دے (۱۱۲) پیغمبراور مسلمانوں کو یہ بات مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں جب کہ ان پر ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ دوزخی ہیں (۱۱۳) اور ابراھیم کا اپنے باپ کے لیے بخشش کی دعا کرنا اور ایک وعدہ کے سبب سے تھا جو وہ اس سے کر چکے تھے پھر جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ الله کا دشمن ہے تو اس سے بیزار ہو گئے بے شک ابراھیم بڑے نرم دل تحمل والے تھے (۱۱۴) اورالله ایسا نہیں ہے کہ کسی قوم کو صحیح راستہ بتلانے کے بعد گمراہ کر دے جب تک ان پر واضح نہ کر دے وہ چیز جس سے انہیں بچنا چاہیے بے شک الله ہر چیز کو جاننے والا ہے (۱۱۵) آسمانوں اور زمین میں الله ہی کی سلطنت ہے وہی جلاتا ہے اور مارتا ہے اور الله کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں (۱۱۶) الله نے نبی کے حال پر رحمت سے توجہ فرمائی اور مہاجرین اور انصار کے حال پر بھی جنہوں نے ایسی تنگی کے وقت میں نبی کا ساتھ دیا بعد اس کے کہ ان میں سے بعض کے دل پھر جانے کے قریب تھے اپنی رحمت سے ان پر توجہ فرمائی بے شک وہ ان پر شفقت کرنے والا مہربان ہے (۱۱۷) اور ان تینوں پر بھی جن کا معاملہ ملتوی کیا گیا یہاں تک کہ جب ان پر زمین باوجود کشادہ ہونے کے تنگ ہوگئی اور ان کی جانیں بھی ان پر تنگ ہوگئیں اور انہوں نے سمجھ لیا کہ الله سے کوئی پناہ نہیں سو اسی کی طرف آنے کے پھر بھی اپنی رحمت سے ان پر متوجہ ہوا تاکہ وہ توبہ کریں بے شک الله توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے (۱۱۸) اے ایمان والو! الله سے ڈرتے رہو اور سچوں کے ساتھ رہو (۱۱۹) مدینہ والوں اور ان کے آس پاس دیہات کے رہنے والوں کو یہ مناسب نہیں تھا کہ الله کے رسول سے پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو اس کی جان سے زیادہ عزیز سمجھیں یہ اس لیے ہے کہ انہیں الله کی راہ میں جو تکلیف پہنچتی ہے پیاس کی یا ماندگی کی یا بھوک کی یاہ وہ ایسی جگہ چلتے ہیں جو کافروں کے غصہ کو بھڑکائے اور یا کافروں سے کوئی چیز چھین لیتے ہیں ہر بات پر ان کے لیے عمل صالح لکھا جاتا ہے بے شک الله نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا (۱۲۰) اور جو وہ تھوڑا یا بہت خرچ کرتے ہیں یا کوئی میدان طے کرتے ہیں تو یہ سب کچھ ان کے لیے لکھ لیا جاتا ہے تاکہ الله انہیں ان کے اعمال کا اچھا بدلہ دے (۱۲۱) اورایسا تو نہیں ہوسکتا کہ مسلمان سب کے سب کوچ کریں سو کیوں نہ نکلا ہر فرقے میں سے ایک حصہ تاکہ دین میں سمجھ پیدا کریں اور جب اپنی قوم کی طرف واپس آئیں تو ان کو ڈرائیں تاکہ وہ بچتے رہیں (۱۲۲) اے ایمان والو اپنے نزدیک کے کافروں سے لڑو اور چاہئے کہ وہ تم میں سختی پائیں اور جان لو کہ الله پرہیزگاروں کے ساتھ ہے (۱۲۳) اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ اس سورت نےتم میں سے کس کے ایمان کو بڑھایا ہے سو جو لوگ ایمان والے ہیں اس سورت نے ان کے ایمان کو بڑھایا ہے اور وہ خوش ہوتے ہیں (۱۲۴) اور جن کے دلوں میں مرض ہے سوان کے حق میں نجاست پر نجاست بڑھا دی اور وہ مرتے دم تک کافر ہی رہے (۱۲۵) کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال میں ایک دفعہ یا دو دفعہ آزمائے جاتے ہیں پھر بھی توبہ نہیں کرتے اور نہ نصیحت حاصل کرتے ہیں (۱۲۶) اورجب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتا ہے کہ کیا تمہیں کوئی مسلمان دیکھتا ہے پھر چل نکلتے ہیں الله نے ان کے دل پھیر دئے ہیں اور لیے کہ وہ لوگ سمجھ نہیں رکھتے (۱۲۷) البتہ تحقیق تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول آیا ہے اسے تمہاری تکلیف گراں معلوم ہوتی ہے تمہاری بھلائی پر وہ حریص ہے مومنوں پر نہایت شفقت کرنے والا مہربان ہے (۱۲۸) پھر اگر یہ لوگ پھر جائیں تو کہہ دو مجھے الله ہی کافی ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں اسی پر میں بھروسہ کرتا ہوں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے (۱۲۹) |
|