منتديات إنما المؤمنون إخوة (2024 - 2010) The Believers Are Brothers

(إسلامي.. ثقافي.. اجتماعي.. إعلامي.. علمي.. تاريخي.. دعوي.. تربوي.. طبي.. رياضي.. أدبي..)
 
الرئيسيةالأحداثأحدث الصورالتسجيل
(وما من كاتب إلا سيبلى ** ويبقى الدهر ما كتبت يداه) (فلا تكتب بكفك غير شيء ** يسرك في القيامة أن تراه)

IZHAR UL-HAQ

(Truth Revealed) By: Rahmatullah Kairanvi
قال الفيلسوف توماس كارليل في كتابه الأبطال عن رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "لقد أصبح من أكبر العار على أي فرد مُتمدين من أبناء هذا العصر؛ أن يُصْغِي إلى ما يظن من أنَّ دِينَ الإسلام كَذِبٌ، وأنَّ مُحَمَّداً -صلى الله عليه وسلم- خَدَّاعٌ مُزُوِّرٌ، وآنَ لنا أنْ نُحارب ما يُشَاعُ من مثل هذه الأقوال السَّخيفة المُخْجِلَةِ؛ فإنَّ الرِّسَالة التي أدَّاهَا ذلك الرَّسُولُ ما زالت السِّراج المُنير مُدَّةَ اثني عشر قرناً، لنحو مائتي مليون من الناس أمثالنا، خلقهم اللهُ الذي خلقنا، (وقت كتابة الفيلسوف توماس كارليل لهذا الكتاب)، إقرأ بقية كتاب الفيلسوف توماس كارليل عن سيدنا محمد -صلى الله عليه وسلم-، على هذا الرابط: محمد بن عبد الله -صلى الله عليه وسلم-.

يقول المستشرق الإسباني جان ليك في كتاب (العرب): "لا يمكن أن توصف حياة محمد بأحسن مما وصفها الله بقوله: (وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِين) فكان محمدٌ رحمة حقيقية، وإني أصلي عليه بلهفة وشوق".
فَضَّلَ اللهُ مِصْرَ على سائر البُلدان، كما فَضَّلَ بعض الناس على بعض والأيام والليالي بعضها على بعض، والفضلُ على ضربين: في دِينٍ أو دُنْيَا، أو فيهما جميعاً، وقد فَضَّلَ اللهُ مِصْرَ وشَهِدَ لها في كتابهِ بالكَرَمِ وعِظَم المَنزلة وذَكَرَهَا باسمها وخَصَّهَا دُونَ غيرها، وكَرَّرَ ذِكْرَهَا، وأبَانَ فضلها في آياتٍ تُتْلَى من القرآن العظيم.
المهندس حسن فتحي فيلسوف العمارة ومهندس الفقراء: هو معماري مصري بارز، من مواليد مدينة الأسكندرية، وتخرَّجَ من المُهندس خانة بجامعة فؤاد الأول، اشْتُهِرَ بطرازهِ المعماري الفريد الذي استمَدَّ مَصَادِرَهُ مِنَ العِمَارَةِ الريفية النوبية المَبنية بالطوب اللبن، ومن البيوت والقصور بالقاهرة القديمة في العصرين المملوكي والعُثماني.
رُبَّ ضَارَّةٍ نَافِعَةٍ.. فوائدُ فيروس كورونا غير المتوقعة للبشرية أنَّه لم يكن يَخطرُ على بال أحَدِنَا منذ أن ظهر وباء فيروس كورونا المُستجد، أنْ يكونَ لهذه الجائحة فوائدُ وإيجابيات ملموسة أفادَت كوكب الأرض.. فكيف حدث ذلك؟!...
تخليص الإبريز في تلخيص باريز: هو الكتاب الذي ألّفَهُ الشيخ "رفاعة رافع الطهطاوي" رائد التنوير في العصر الحديث كما يُلَقَّب، ويُمَثِّلُ هذا الكتاب علامة بارزة من علامات التاريخ الثقافي المصري والعربي الحديث.
الشيخ علي الجرجاوي (رحمه الله) قَامَ برحلةٍ إلى اليابان العام 1906م لحُضُورِ مؤتمر الأديان بطوكيو، الذي دعا إليه الإمبراطور الياباني عُلَمَاءَ الأديان لعرض عقائد دينهم على الشعب الياباني، وقد أنفق على رحلته الشَّاقَّةِ من مَالِهِ الخاص، وكان رُكُوبُ البحر وسيلته؛ مِمَّا أتَاحَ لَهُ مُشَاهَدَةَ العَدِيدِ مِنَ المُدُنِ السَّاحِلِيَّةِ في أنحاء العالم، ويُعَدُّ أوَّلَ دَاعِيَةٍ للإسلام في بلاد اليابان في العصر الحديث.

أحْـلامٌ مِـنْ أبِـي (باراك أوباما) ***

 

 سورة البَقَرَة

اذهب الى الأسفل 
كاتب الموضوعرسالة
أحمد محمد لبن Ahmad.M.Lbn
مؤسس ومدير المنتدى
أحمد محمد لبن Ahmad.M.Lbn


عدد المساهمات : 52644
العمر : 72

سورة البَقَرَة Empty
مُساهمةموضوع: سورة البَقَرَة   سورة البَقَرَة Emptyالخميس 22 نوفمبر 2018, 1:18 pm

سورة البَقَرَة
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
المۤ (۱) یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی بھی شک نہیں پرہیز گارو ں کے لیے ہدایت ہے (۲) جو بن دیکھے ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں ا ور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں خرچ کرتے ہیں (۳) اور جو ایمان لاتے ہیں اس پر جو اتارا گیا آپ پراور جو آپ سے پہلے اتارا گیا اور آخرت پر بھی وہ یقین رکھتے ہیں (۴) وہی لوگ اپنے رب کے راستہ پر ہیں اور وہی نجات پانے والے ہیں (۵) بے شک جو لوگ انکار کر چکے ہیں برابر ہے انہیں تو ڈرائے یا نہ ڈرائے وہ ایمان نہیں لائیں گے (۶) الله نے ان کے دلوں اورکانوں پرمہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اوران کے لیے بڑا عذا ب ہے (۷) اور کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم الله اور قیامت کے دن پر ایمان لائے حالانکہ وہ ایمان دار نہیں ہیں (۸) الله اور ایمان داروں کو دھوکا دیتے ہیں حالانکہ وہ اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور نہیں سمجھتے (۹) انکے دلوں میں بیماری ہے پھر الله نے اِن کی بیماری بڑھا دی اور انُ کے لیے دردناک عذاب ہے اس لیے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے (۱۰) اور جب اُنہیں کہا جاتا ہے کہ ملک میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہیں کہ ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں (۱۱) خبردار بے شک وہی لوگ فسادی ہیں لیکن نہیں سمجھتے (۱۲) اور جب انہیں کہا جاتا ہے ایمان لاؤ جس طرح اور لوگ ایمان لائے ہیں تو کہتے ہیں کیا ہم ایمان لائیں جس طرح بے وقوف ایمان لائے ہیں خبردار وہی بے وقوف ہیں لیکن نہیں جانتے (۱۳) اور جب ایمانداروں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں ہم توتمہارے ساتھ ہیں ہم تو صرف ہنسی کرنے والے ہیں (۱۴) الله ان سے ہنسی کرتا ہے اور انہیں مہلت دیتا ہے کہ وہ اپنی گمراہی میں حیران رہیں (۱۵) یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی سو ان کی تجارت نے نفع نہ دیا اور ہدایت پانے والے نہ ہوئے (۱۶) ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی پھر جب آگ نے اس کے آس پاس کو روشن کر دیا تو الله نے ان کی روشنی بجھا دی اور انہیں اندھیروں میں چھوڑا کہ کچھ نہیں دیکھتے (۱۷) بہرے گونگے اندھے ہیں سو وہ نہیں لوٹیں گے (۱۸) یا جیسا کہ آسمان سے بارش ہو جس میں اندھیرے اور گرج اور بجلی ہو اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں کڑک کے سبب سے موت کے ڈر سے دیتے ہوں اور الله کافروں کو گھیرے ہوئے ہے (۱۹) قریب ہے کہ بجلی ان کے آنکھیں اچک لے جب ان پر چمکتی ہے تو اس کی روشنی میں چلتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا ہوتا ہے تو ٹھر جاتے ہیں اور اگر الله چاہے تو ان کے کان اور آنکھیں لے جائے بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے (۲۰) اے لوگو اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا اور انہیں جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ (۲۱) جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا پھر اس سے تمہارے کھانے کے لیے پھل نکالے سو کسی کو الله کا شریک نہ بناؤ حالانکہ تم جانتے بھی ہو (۲۲) اور اگر تمہیں اس چیز میں شک ہے جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کی ہے تو ایک سورت اس جیسی لے آؤ اور الله کے سوا جس قدر تمہارے حمایتی ہوں بلا لو اگر تم سچے ہو (۲۳) بھلا اگر ایسا نہ کر سکو اور ہرگز نہ کر سکو گے تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں جو کافرو ں کے لیے تیار کی گئی ہے (۲۴) اوران لوگو ں کو خوشخبری دے جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کہ ان کے لیے باغ ہیں ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں جب انہیں وہاں کا کوئي پھل کھانے کو ملے گا تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو ہمیں اس سے پہلے ملا تھا اور انہیں ہم شکل پھل دیئے جائیں گے اور ان کے لیے وہاں پاکیزہ عورتیں ہوں گی اوروہ وہیں ہمیشہ رہیں گے (۲۵) بے شک الله نہیں شرماتا اس بات سے کہ کوئی مثال بیان کرے مچھر کی یا اس چیز کی جو اس سے بڑھ کر ہے سو جو لوگ مومن ہیں وہ اسے اپنے رب کی طرف سے صحیح جانتے ہیں اور جو کافر ہیں سو کہتے ہیں الله کا اس مثال سے کیا مطلب ہے الله اس مثال سے بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو اِس سے ہدایت کرتا ہے اوراس سے گمراہ تو بدکاروں ہی کو کیا کرتا ہے (۲۶) جو الله کے عہد کو پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں اور جس کے جوڑنے کا الله نے حکم دیا ہے اسے توڑتے ہیں اور ملک میں فساد کرتے ہیں وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں (۲۷) تم الله کا کیونکر انکار کرسکتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے پھر تمہیں زندہ کیا پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں زندہ کرے گا پھر تم اسی کے پاس لوٹ کر جاؤ گے (۲۸) الله وہ ہے جس نے جو کچھ زمین میں ہے سب تمہارے لیے پیدا کیا ہےپھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو انہیں سات آسمان بنایا اور وہ ہر چیز جانتا ہے (۲۹) اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک نائب بنانے والا ہوں فرشتوں نے کہا کیا تو زمین میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو فساد پھیلائے اور خون بہائے حالانکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتے اور تیری پاکی بیان کرتے ہیں فرمایا میں جو کچھ جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے (۳۰) اور الله نے آدم کو سب چیزوں کے نام سکھائے پھر ان سب چیزوں کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا پھر فرمایا مجھے ان کے نام بتاؤ اگر تم سچے ہو (۳۱) انہوں نے کہا تو پاک ہے ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا تو نے ہمیں بتایاہے بے شک تو بڑے علم والا حکمت والا ہے (۳۲) فرمایا اے آدم ان چیزو ں کے نام بتا دو پھر جب آدم نے ا‘نہیں اُن کے نام بتا دیئے فرمایا کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی چھپی ہوئی چیزیں جانتا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو چھپاتے ہو اسے بھی جانتا ہوں (۳۳) اورجب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس کہ اس نے انکار کیا اورتکبر کیا اورکافروں میں سے ہو گیا (۳۴) اور ہم نے کہا اے آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں جا کر رہو اور اس میں جو چاہو اور جہاں سےچاہو کھاؤ اور اس درخت کے نزدیک نہ جاؤ پھر ظالموں میں سے ہو جاؤ گے (۳۵) پھر شیطان نے ان کو وہاں سے ڈگمگایا پھر انہیں اس عزت و راحت سے نکالا کہ جس میں تھے اور ہم نے کہا تم سب اترو کہ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لیے زمین میں ٹھکانا ہے اور سامان ایک وقت معین تک (۳۶) پھر آدم نے اپنے رب سے چند کلمات حاصل کیے پھر اس کی توبہ قبول فرمائی بے شک وہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے (۳۷) ہم نے کہا کہ تم سب یہاں سے نیچے اتر جاؤ پھر اگرتمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے پس جو میری ہدایت پر چلیں گے ان پرنہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۳۸) اور جو انکار کریں گے اور ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے وہی دوزخی ہو ں گے جو اس میں ہمیشہ رہی گے (۳۹) اے بنی اسرائل میرے احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے اور تم میرا عہد پورا کرو میں تمہارا عہد پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرا کرو (۴۰) اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے نازل کی تصدیق کرتی ہے اس کی جو تمہارے پاس ہے اور تم ہی سب سے پہلے اس کےمنکر نہ بنو اور میری آیتو ں کو تھوڑی قیمت پر نہ بیچو اور مجھ ہی سے ڈرو (۴۱) اور سچ میں جھوٹ نہ ملاؤ اور جان بوجھ کر حق کو نہ چھپاؤ (۴۲) اورنماز قائم کرو اوزکوةٰ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو (۴۳) کیا لوگوں کو تم نیکی کا حکم کرتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو پھر کیوں نہیں سمجھتے (۴۴) اور صبر کرنے اور نماز پڑھنے سےمدد لیا کرو اوربے شک نماز مشکل ہے مگر ان پر جو عاجزی کرنے والے ہیں (۴۵) جو یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں ضرور اپنے رب سے ملنا ہے اور ہمیں اس کے پاس لوٹ کر جانا ہے (۴۶) اے بنی اسرائیل میری ان نعمتوں کو یاد کرو جو میں نے تمہیں دی تھیں اور میں نے تمہیں جہان پر فضیلت دی تھی (۴۷) اوراس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص کسی کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ ان کے لیے کوئی سفارش قبول ہو گی اورنہ اس کی طرف سے بدلہ لیا جائے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی (۴۸) اور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی و ہ تمہیں بری طرح عذاب دیا کرتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی (۴۹) اور جب ہم نے تمہارے لیے سمندر کو پھاڑ دیا پھر تمہیں تو بچا لیا اور تمہارے دیکھتے دیکھتے فرعوینوں کو ڈبو دیا (۵۰) اورجب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا پھر اس کے بعد تم نے بچھڑا بنا لیا حالانکہ تم ظالم تھے (۵۱) پھر اس کے بعدبھی ہم نے تمہیں معاف کر دیا تاکہ تم شکر کرو (۵۲) اورجب ہم نے موسیٰ کو کتاب اورقانون فیصل دیا تاکہ تم ہدایت پاؤ (۵۳) اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم بے شک تم نے بچھڑا بنا کر اپنی جانوں پر ظلم کیا سو اپنے پیدا کرنے والے کے آگے توبہ کرو پھر اپنے آپ کو قتل کرو تمہارے لیے تمہارے خالق کے نزدیک یہی بہتر ہے پھر اس نے تمہاری توبہ قبول کر لی بے شک وہی بڑا توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہے (۵۴) اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم ہرگز تیرا یقین نہیں کریں گے جب تک کہ روبرو الله کو دیکھ نہ لیں تب تمہیں بجلی نے دیکھتے ہی دیکھتے آ لیا (۵۵) پھر ہم نے تمہیں تمہاری موت کے بعد زندہ کر اٹھایا تاکہ تم شکر کرو (۵۶) اور ہم نے تم پر ابر کا سایہ کیا اور تم پر من اور سلویٰ اتارا جو کچھ ہم نے تمہیں پاکیزہ چیزیں عطا کی ہیں اِن میں سے کھاؤ اور انُہوں نے ہمارا کچھ نقصان نہ کیا بلکہ اپنا ہی نقصان کرتے رہے (۵۷) اور جب ہم نے کہا اس شہر میں داخل ہو جاؤ پھر اس میں جہاں سے چاہو بے تکلفی سے کھاؤ اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو اور کہتے جاؤ بخش دے تو ہم تمہارے قصور معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو زیادہ بھی دیں گے (۵۸) پھر ظالموں نے بدل ڈالا کلمہ سوائے اس کے جو انہیں کہا گیا تھا سو ہم نے ان ظالموں پر اُن کی نافرمانی کی وجہ سے آسمان سے عذاب نازل کیا (۵۹) پھر جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنے عصا کو پتھر پر مار سو اِس سے بارہ چشمے بہہ نکلے ہر قوم نے اپنا گھاٹ پہچان لیا الله کے دیئے ہوئے رزق میں سے کھاؤ پیو اور زمین میں فساد مچاتےنہ پھرو (۶۰) اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر ہرگز صبر نہ کریں گے سو ہمارے لیے اپنے رب سے دعا مانگ کہ وہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار میں سے ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز پیدا کر دے کہا کیا تم اِس چیز کو لینا چاہتے ہو جو ادنیٰ ہے بدلہ اُس کے جو بہتر ہے کسی شہر میں اُترو بے شک جو تم مانگتے ہو تمہیں ملے گا اور ان پر ذلت اور محتاجی ڈال دی گئی اور انہوں نے غضب الہیٰ کمایا یہ اس لیے کہ وہ الله کی نشانیوں کا انکار کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے یہ اس لیے کہ نافرمان تھے اور حد سے بڑھ جاتے تھے (۶۱) جو کوئی مسلمان اور یہودی اور نصرانی اورصابئی الله اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور اچھے کام بھی کرے تو ان کا اجر ان کے رب کے ہاں موجود ہے اور ان پر نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۶۲) اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تم پر کوہِ طور بلند کیا جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوط پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ (۶۳) پھر تم اس کے بعد پھر گئے سو اگر تم پر الله کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم تباہ ہوجاتے (۶۴) اور بے شک تمہیں وہ لوگ بھی معلوم ہیں جنہوں نے تم میں سے ہفتہ کے دن زیادتی کی تھی پھر ہم نے ان سے کہا تم ذلیل بندر ہو جاؤ (۶۵) پھر ہم نے اِس واقعہ کو اِس زمانہ کے لوگوں کے لیے اور اِن سے پچھلوں کے لیے عبرت اور پرہیز گاروں کے لیے نصیحت بنا دیا (۶۶) اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ الله تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو انہوں نے کہا کیا تو ہم سے ہنسی کرتا ہے کہا میں الله کی پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ جاہلوں میں سے ہوں (۶۷) انہوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر ہمیں بتائے کہ وہ گائے کیسی ہے کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک ایسی گائے ہے نہ بوڑھی اور نہ بچہ اس کے درمیان ہے پس کر ڈالو جو تمہیں حکم دیا جاتا ہے (۶۸) انہوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر کہ ہمیں بتائے اس کا رنگ کیسا ہےکہاوہ فرماتا ہے کہ وہ ایک زرد گائے ہے اس کا رنگ خوب گہراہے دیکھنے والوں کو بھلی معلوم ہوتی ہے (۶۹) انہوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر ہمیں بتائے کہ وہ کس قسم کی ہے کیوں کہ وہ گائے ہم پر مشتبہ ہو گئی ہے اور ہم اگر الله نے چاہا تو ضرور پتہ لگا لیں گے (۷۰) کہا و ہ فرماتا ہے کہ وہ ایک ایسی گائے ہے محنت کرنے والی نہیں جو زمین کو جوتتی ہو یا کھیتی کو پانی دیتی ہو بے عیب ہے اس میں کوئي داغ نہیں انہوں نے کہا اب تو نے ٹھیک بات بتائی پھر انہوں نے اسے ذبح کر دیا اور وہ کرنے والے تو نہیں تھے (۷۱) اور جب تم ایک شخص قتل کر کے اس میں جھگڑنے لگے اور الله ظاہر کرنے والا تھا اس چیز کو جسے تم چھپاتے تھے (۷۲) پھر ہم نے کہا اس مردہ پر اس گائے کا ایک ٹکڑا مارو اسی طرح الله مردوں کو زندہ کرے گا اور تمہیں اپنی قدرت کی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو (۷۳) پھر ا سکے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے گویا کہ وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت اور بعض پتھر تو ایسے بھی ہیں جن سے نہریں پھوٹ کر نکلتی ہیں اور بعض ایسے بھی ہیں جو پھٹتے ہیں پھر ان سے پانی نکلتا ہے اور بعض ایسے بھی ہیں جو الله کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور الله تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں (۷۴) کیا تمہیں امید ہے کہ یہود تمہارے کہنے پر ایمان لے آئیں گے حالانکہ ان میں ایک ایسا گروہ بھی گزرا ہے جو الله کا کلام سنتا تھا پھر اسے سمجھنے کے بعد جان بوجھ کر بدل ڈالتا تھا (۷۵) اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لاچکے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی ایمان لے آئےہیں اور جب وہ ایک دوسرے کے پاس علیحدٰہ ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کیا تم انہیں وہ راز بتا دیتےہو جو الله نے تم پر کھولے ہیں تاکہ وہ اس سے تمہیں تمہارے رب کے روبرو الزام دیں کیا تم نہیں سمجھتے (۷۶) کیا وہ نہیں جانتے کہ الله جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں (۷۷) اور بعض ان میں سے ان پڑھ ہیں جو کتاب نہیں جانتے سوائے جھوٹی آرزوؤں کے اور وہ محض اٹکل پچو باتیں بناتے ہیں (۷۸) سو افسوس ہے ان لوگوں پر جو اپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں پھر کہتے ہیں کہ یہ الله کی طرف سے ہے تاکہ اس سے کچھ روپیہ کمائیں پھر افسوس ہے ان کے ہاتھوں کے لکھنے پر اور افسوس ہے ان کی کمائی پر (۷۹) اور کہتے ہیں ہمیں سوائے چند گنتی کے دنوں کے آگ نہیں چھوئے گی کہہ دو کیا تم نے الله سے کوئی عہدلےلیا ہے کہ ہر گز الله اپنے عہد کا خلاف نہیں کرے گا یا تم الله پر وہ باتیں کہتے ہو جو تم نہیں جانتے (۸۰) ہاں جس نے کوئی گناہ کیا اور اسے اس کے گناہ نے گھیر لیا سو وہی دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے (۸۱) اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے وہی بہشتی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے (۸۲) اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ الله کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں سے اچھا سلوک کرنا اور لوگوں سے اچھی بات کہنا اور نماز قائم کرنا اور زکوةٰ دینا پھر سوائے چند آدمیوں کے تم میں سے سب منہ موڑ کر پھر گئے (۸۳) اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں خونریزی نہ کرنا اور نہ اپنے لوگوں کو جلا وطن کرنا پھر تم نے اقرار کیا اور تم خود گواہ ہو (۸۴) پھر تم ہی وہ ہو کہ اپنے لوگوں کو قتل کرتے ہو اور ایک جماعت کو اپنے میں سے ان کے گھروں میں سے نکالتے ہو ان پر گناہ اور ظلم سے چڑھائی کرتے ہو اور اگر وہ تمہارے پاس قیدی ہو کر آئیں تو ان کا تاوان دیتے ہو حالانکہ تم پر ان کا نکالنا بھی حرام تھا کیا تم کتاب کے ایک حصہ پرایمان رکھتے ہو اور دوسرے حصہ کا انکار کرتے ہو پھرجو تم میں سے ایسا کرے اس کی یہی سزا ہے کہ دنیا میں ذلیل ہو اور قیامت کے دن بھی سخت عذاب میں دھکیلے جائیں اور الله اس سے بے خبر نہیں جو تم کرتے ہو (۸۵) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلہ خریدا سو ان سے عذاب ہلکانہ کیا جائے گا اور نہ انہیں کوئی مدد مل سکے گی (۸۶) اور بے شک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد بھی پے در پے رسول بھیجتے رہے اور ہم نے عیسیٰ مریم کے بیٹے کو نشانیاں دیں اور روح القدس سے اس کی تائید کی کیا جب تمہارے پاس کوئی رسول وہ حکم لایا جسے تمہارے دل نہیں چاہتے تھے تو تم اکڑ بیٹھے پھر ایک جماعت کو تم نے جھٹلایا اور ایک جماعت کو قتل کیا (۸۷) اور کہتے ہیں ہمارے دلوں پر غلاف ہیں بلکہ الله نے ان کے کفر کے سبب سے لعنت کی ہے سو بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں (۸۸) اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کتاب آئی جو تصدیق کرتی ہے اس کی جو ان کے پاس ہے اور اس سے پہلے وہ کفار پر فتح مانگا کرتے تھے پھر جب ان کے پاس وہ چیز آئی جسے انہوں نے پہچان لیا تو اس کا انکارکیاسوکافروں پر الله کی لعنت ہے (۸۹) انہوں نے اپنی جانوں کو بہت ہی بری چیز کے لیے بیچ ڈالا یہ کہ الله کی نازل کی ہوئی چیزوں کا اس ضد میں آ کر انکار کرنے لگے کہ وہ اپنے فضل کو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے کیوں نازل کر دیتا ہے سوغضب پر غضب میں آ گئے اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے (۹۰) اورجب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس پر ایمان لاؤ جو الله نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں ہم تو اسی کو مانتے ہیں جو ہم پر اترا ہے اور اسے نہیں مانتے ہیں جو اس کے سوا ہے حالانکہ وہ حق ہے اور تصدیق کرنے والی ہے جو ان کے پاس ہے کہہ دو پھر تم کیوں اس سے پہلے الله کے نبیوں کو قتل کرتے رہے اگر تم مومن تھے (۹۱) اور تمہارے پاس موسیٰ صریح معجزے لے کر آیا پھر تم نے اس کے بعد بچھڑے کو بنالیا اور تم ظالم تھے (۹۲) اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تم پر کوہِ طورکو اٹھایا کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑو اور سنو انہوں نے کہا ہم نے سن لیا اور مانیں گے نہیں اور ان کے دلوں میں کفر کی وجہ سے بچھڑے کی محبت رچ گئی تھی کہہ دو اگر تم ایمان دار ہو تو تمہارا ایمان تمہیں بہت ہی برا حکم دے رہا ہے (۹۳) کہہ دو اگر الله کے نزدیک آخرت کا گھر خصوصیت کے ساتھ سوائے اور لوگوں کے تمہارے ہی لئے ہے تو تم موت کی آرزو کرو اگر تم سچے ہو (۹۴) وہ کبھی بھی اس کی ہر گز آرزو نہیں کریں گے ان گناہوں کی وجہ سے جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں اور الله ظالموں کو خوب جانتا ہے (۹۵) اور آپ انہیں زندگی پر سب لوگوں سے زيادہ حریص پائیں گے اور ان سے بھی جو مشرک ہیں ہرایک ان میں سے چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار برس عمرملے اور اسے عمر کا ملنا عذاب سے بچانے والا نہیں اور الله دیکھتا ہے جو وہ کرتے ہیں (۹۶) کہہ دوجو کوئی جبرائیل کا دشمن ہو سواسی نے اتاراہے وہ قرآن اللہ کے حکم سے آپ کے دل پر ان کی تصدیق کرتا ہے جو اس سے پہلے ہیں اور ایمان والوں کے لئے ہدایت اور خوشخبری ہے (۹۷) جو شخص اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو بیشک اللہ بھی ان کافروں کا دشمن ہے (۹۸) اور ہم نے آپ کی طرف روشن آیتیں اتاری ہیں اور ان سے انکاری نہیں مگر فاسق (۹۹) کیا جب کبھی انہوں نے کوئی عہد باندھا تو اسے ان میں سے ایک جماعت نے پھینک دیا بلکہ ان میں سے اکثرایمان ہی نہیں رکھتے (۱۰۰)


سورة البَقَرَة 2013_110
الرجوع الى أعلى الصفحة اذهب الى الأسفل
https://almomenoon1.0wn0.com/
أحمد محمد لبن Ahmad.M.Lbn
مؤسس ومدير المنتدى
أحمد محمد لبن Ahmad.M.Lbn


عدد المساهمات : 52644
العمر : 72

سورة البَقَرَة Empty
مُساهمةموضوع: رد: سورة البَقَرَة   سورة البَقَرَة Emptyالخميس 22 نوفمبر 2018, 1:19 pm

 اور جب ان کے پاس الله کی طرف سے وہ رسول آیا جو اس کی تصدیق کرتا ہے جو ان کے پا س ہے تو اہلِ کتاب کی ایک جماعت نے الله کی کتاب کو اپنی پیٹھ کے پیچھے ایسا پھینکا کہ گویا اسے جانتے ہی نہیں (۱۰۱) اور انہوں نے اس چیز کی پیروی کی جو شیطان سلیمان کی بادشاہت کے وقت پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا تھا لیکن شیطانوں نے ہی کفر کیا لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور اس کی بھی جو شہر بابل میں ہاروت و ماروت دوفرشتوں پر اتارا گیا تھا اور وہ کسی کو نہ سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیتے ہم تو صرف آزمائش کے لیے ہیں تو کافر نہ بن پس ان سے وہ بات سیکھتے تھے جس سے خاوند اور بیوی میں جدائی ڈالیں حالانکہ وہ اس سے کسی کو الله کے حکم کے سوا کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے اور سیکھتے تھے وہ و ان کو نقصان دیتی تھی اورنہ نفع اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ جس نے جادو کو خریدا اس کے لیے آخرت میں کچھ حصہ نہیں اور وہ چیز بہت بری ہے جس کے بدلہ میں انہوں نے اپنے آپ کو بیچا کاش وہ جانتے (۱۰۲) اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو البتہ الله کے ہاں کا اجر ان کے لیے بہتر تھا کاش وہ جانتے (۱۰۳) اے ایمان والو راعنا نہ کہو اور انظرنا کہو اور سنا کرو اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے (۱۰۴) اہل کتاب کے کافر اور مشرک نہیں چاہتے کہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی بھی اچھی بات نازل ہو اور الله اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے جسے چاہے اور الله بڑے فضل والا ہے (۱۰۵) ہم جو کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس کے برابر لاتے ہیں کیا تم نہیں جانتے کہ الله ہر چیز پر قاد رہے (۱۰۶) کیا تم نہیں جانتے الله ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے اور تمہارے لیے الله کے سوا نہ کوئی دوست ہے نہ مددگار (۱۰۷) کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے سوال کرو جیسے اس سے پہلے موسیٰ سے سوال کیے گئے تھے اور جو کوئی ایمان کے عوض کفر کوبدل لے سو وہ سیدھے راستہ سے گمراہ ہوا (۱۰۸) اکثر اہلِ کتاب تو اپنے حسد سے حق ظاہر ہونے کے بعد بھی یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح سے تمہیں ایمان لانے کے بعد پھر کفر کی طرف لوٹا کر لے جائیں سو معاف کرو اور درگزر کرو جب تک کہ الله اپنا حکم بھیجے بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے (۱۰۹) اور نماز قائم کرو اور زکوةٰ دو اور جو کچھ نیکی سے اپنےواسطے آگے بھیجو گے اسے الله کے ہاں پاؤ گے بے شک الله جو کچھ تم کرتے ہو سب دیکھتا ہے (۱۱۰) اور کہتے ہیں کہ سوائے یہود یا نصاریٰ کے اور کوئی جنت میں ہرگز داخل نہ ہوگا یہ ان کے ڈھکوسلے ہیں کہہ دو اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو (۱۱۱) ہاں جس نے اپنا منہ الله کے سامنے جھکا دیا اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کے لیے اس کا بدلہ اس کے رب کے ہاں ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۱۱۲) اور یہود کہتے ہیں کہ نصاریٰ ٹھیک راہ پر نہیں اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ یہودی راہے حق پر نہیں ہیں حالانکہ وہ سب کتاب پڑھتے ہیں ایسی ہی باتیں وہ لوگ بھی کہتے ہیں جو بے علم ہیں پھر الله قیامت کے دن ان باتوں کا کہ جس میں وہ جھگڑ رہے ہیں خودفیصلہ کرے گا (۱۱۳) اوراس سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جس نے الله کی مسجدوں میں اس کا نام لینے کی ممانعت کردی اور ان کے ویران کرنے کی کوشش کی ایسے لوگوں کا حق نہیں ہے کہ ان میں داخل ہوں مگر ڈرتے ہوئے ان کے لیے دنیا میں بھی ذلت ہے اوران کے لیے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے (۱۱۴) اورمشرق اور مغرب الله ہی کا ہے سو تم جدھر بھی رخ کرو ادھر ہی الله کا رخ ہے بے شک الله وسعت ولا جاننے والا ہے (۱۱۵) اور کہتے ہیں الله نے بیٹا بنایاہے حالانکہ وہ پاک ہے بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے سب اسی کے فرمانبردار ہیں (۱۱۶) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اور جب کوئی چیز کرنا چاہتا ہے تو صرف یہی کہہ دیتا ہے کہ ہو جا سو وہ ہو جاتی ہے (۱۱۷) اوربے علم کہتے ہیں کہ الله ہم سے کیوں کلام نہیں کرتا یا ہمارےپاس اِس کی کوئی نشانی کیوں نہیں آتی ان سے پہلے لوگ بھی ایسی ہی باتیں کہہ چکے ہیں ان کے دل ایک جیسے ہیں یقین کرنے والوں کے لیے تو ہم نشانیاں بیان کر چکے ہیں (۱۱۸) بے شک ہم نے تمہیں سچائ کے ساتھ بھیجا ہے خوشخبری سنانے کے لیے اور ڈرانے کے لیے اور تم سے دوزخیوں کے متعلق باز پرس نہ ہو گی (۱۱۹) اورتم سے یہود اور نصاریٰ ہرگز راضی نہ ہوں گے جب تک کہ تم ان کے دین کی پیروی نہیں کرو گے کہہ دو بے شک ہدایت الله ہی کی ہدایت ہے اور اگر تم نے ان کی خواہشوں کی پیروی کی اس کے بعد جو تمہارے پاس علم آ چکا تو تمہارے لیے الله کے ہاں کوئی دوست اور مددگار نہیں ہوگا (۱۲۰) وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے پڑھتے ہیں جیسا اس کے پڑھنے کا حق ہے وہی لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں جور اس سے انکار کرتے ہیں وہی نقصان اٹھانے والے ہیں (۱۲۱) اے بنی اسرائل میرے احسان کو یاد کرو جو میں نے تم پر کیے اور بے شک میں نے تمہیں سارے جہاں پر بزرگی دی تھی (۱۲۲) اوراس دن سے ڈرو جس دن کوئی بھی کسی کے کام نہ آئے گا اور نہ اس سے بدلہ قبول کیا جائے گا اور نہ اسے کوئی سفارش نفع دے گی اور نہ وہ مدد دیے جائیں گے (۱۲۳) اور جب ابراھیم کو اس کے رب نے کئی باتوں میں آزمایا تو اس نےانہیں پورا کر دیا فرمایا بے شک میں تمہیں سب لوگوں کا پیشوا بنادوں گا کہا اور میری اولاد میں سے بھی فرمایا میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچے گا (۱۲۴) اور جب ہم نے کعبہ لوگوں کے لیے عبادت گاہ اور امن کی جگہ بنایا (اور فرمایا) مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ اور ہم نے ابراھیم اور اسماعیل سے عہد لیا کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو (۱۲۵) اورجب ابراھیم نے کہا اے میرے رب اسے امن کا شہر بنا دے اور اس کے رہنےو الوں کو پھلوں سے رزق دے جوکوئی ان میں سے الله اور قیامت کے دن پر ایمان لائے فرمایا اور جو کافر ہوگا سو اسے بھی تھوڑاسا فائدہ پہنچاؤں گا پھر اسے دوزخ کے عذاب میں دھکیل دوں گا اوروہ برا ٹھکانہ ہے (۱۲۶) اور جب ابراھیم اور اسماعیل کعبہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے اے ہمارے رب ہم سے قبول کر بے شک تو ہی سننے والا جاننے والا ہے (۱۲۷) اے ہمارے رب ہمیں اپنا فرمانبردار بنا دے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک جماعت کو اپنافرمانبردار بنا اور ہمیں ہمارے حج کے طریقے بتا دے اور ہماری توبہ قبول فرما بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہے (۱۲۸) اے ہمارے رب اور ان میں ایک رسول انہیں میں سے بھیج جو ان پر تیری آیتیں پڑھے اور انہیں کتاب اور دانائی سکھائے اور انہیں پاک کرے بے شک تو ہی غالب حکمت والا ہے (۱۲۹) اور کون ہے جو ملت ابراھیمی سے روگردانی کرے سوائے اس کے جو خود ہی احمق ہو اور ہم نے تو اسے دنیا میں بھی بزرگی دی تھی اور بے شک وہ آخرت میں بھی اچھے لوگوں میں سے ہوگا (۱۳۰) جب اسے اس کے رب نے کہا فرمانبردار ہو جا تو کہا میں جہانوں کا پروردگار کا فرمانبردار ہوں (۱۳۱) اور اسی بات کی ابراھیم اور یعقوب نے بھی اپنے بیٹوں کو وصیت کی کہ اے میرے بیٹو بے شک الله نےتمہارے لیے یہ دین چن لیا سو تم ہر گز نہ مرنا مگر درآنحالیکہ تم مسلمان ہو (۱۳۲) کیا تم حاضر تھے جب یعقوب کو موت آئی تب اس نے اپنے بیٹوں سے کہا تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے انہوں نے کہا ہم آپ کے اور آپ کے باپ دادا ابراھیم اور اسماعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو ایک معبود ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں (۱۳۳) یہ ایک جماعت تھی جو گزرچکی ان کے لیے ان کے اعمال میں اور تمہارے لیے اور تمہارے اعمال ہیں اور تم سے نہیں پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے (۱۳۴) اور کہتے ہیں کہ یہودی یا نصرانی ہو جاؤ تاکہ ہدایت پاؤ کہہ دو بلکہ ہم تو ملت ابراھیمی پر رہیں گے جو موحد تھا اور مشرکوں میں سے نہیں تھا (۱۳۵) کہہ دو ہم الله پر ایمان لائے اور اس پر جو ہم پر اتارا گیا اور جو ابراھیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد پر اتارا گیا اور جو موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور جو دوسرے نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے دیا گیا ہم کسی ایک میں ان میں سے فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں (۱۳۶) پس اگر وہ بھی ایمان لے آئيں جس طرح تم ایمان لائے ہو تو وہ بھی ہدایت پا گئے اور اگر وہ نہ مانیں تو وہی ضد میں پڑے ہوئے ہیں سو تمہیں ان سے الله کافی ہے اور وہی سننے والا جاننے والا ہے (۱۳۷) الله کا رنگ اللہ کے رنگ سے اور کس کا رنگ بہتر ہے اور ہم تو اسی کی عبادت کرتے ہیں (۱۳۸) کہہ دو کیا تم ہم سے الله کی نسبت جھگڑا کرتے ہو حالانکہ وہی ہمارا اور تمہارا رب ہے اور ہمارے لیے ہمارے عمل ہیں اور تمہاری لئے تمہارے عمل او رہم تو خا لص اسی کی عبادت کرتے ہیں (۱۳۹) یا تم کہتے ہو کہ ابراھیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد یہودی یا نصرانی تھے کہہ دو کیا تم زیادہ جانتے ہو یا الله اور اس سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو گواہی چھپائے جو اس کے پاس الله کی طرف سے ہےاور الله بے خبر نہیں اس سے جو تم کرتے ہو (۱۴۰) وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی ان کے لیے ان کے عمل ہیں اور تمہارے لیے تمہارے عمل ہیں اور تم سے ان کے اعمال کی نسبت نہیں پوچھا جائے گا (۱۴۱) بے وقوف لوگ کہیں گے کہ کس چیز نے مسلمانوں کو ان کے قبلہ سے پھیر دیا جس پر وہ تھے کہہ دو مشرق اور مغرب الله ہی کا ہے وہ جسے چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے (۱۴۲) اور اسی طرح ہم نے تمہیں برگزیدہ امت بنایا تاکہ تم اور لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو اور ہم نے وہ قبلہ نہیں بنایا تھا جس پر آپ پہلے تھے مگر اس لیے کہ ہم معلوم کریں اس کو جو رسول کی پیروی کرتا ہے اس سے جو الٹے پاؤں پھر جاتا ہےاور بے شک یہ بات بھاری ہے سوائے ان کے جنہیں الله نے ہدایت دی اور الله تمہارے ایمان کو ضائع نہیں کرے گا بے شک الله لوگوں پر بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (۱۴۳) بے شک ہم آپ کے منہ کا آسمان کی طرف پھرنا دیکھ رہے ہیں سو ہم آپ کو اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں پس اب اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجیئے اور جہاں کہیں تم ہوا کرو اپنے مونہوں کو اسی کی طرف پھیر لیا کرو اور بے شک وہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی ہے یقیناً جانتے ہیں کہ وہی حق ہے ان کے رب کی طرف سے اور الله اس سے بے خبر نہیں جو وہ کر رہے ہیں (۱۴۴) اور اگر آپ ان کے سامنے تمام دلیلیں لے آئيں جنہیں کتاب دی گئی تو بھی وہ آپ کے قبلے کو نہیں مانیں گے اور نہ آپ ہی ان کے قبلہ کو ماننے والے ہیں اور نہ ان میں کوئی دوسرے قبلہ کو ماننے والا ہے اور اگر آپ ان کی خواہشوں کی پیروی کریں گے بعد اس کے کہ آپ کے پاس علم آ چکا تو بے شک آپ بھی تب ظالموں میں سے ہوں گے (۱۴۵) وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی تھی وہ اسے پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بےشک کچھ لوگ ان میں سے حق کوچھپاتے ہیں اور وہ جانتے ہیں (۱۴۶) آپ کے رب کی طرف سے حق وہی ہے پس شک کرنے والوں میں سے نہ ہو (۱۴۷) اور ہر ایک کے لیے ایک طرف ہے جس طرف وہ منہ کرتا ہے پس تم نیکیوں کی طرف دوڑو تم جہاں کہیں بھی ہو گے تم سب کو الله سمیٹ کر لے آئے گا بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے (۱۴۸) اور جہاں سے آپ نکلیں تو اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کیا کریں اور آپ کے رب کی طرف سےیہی حق بھی ہے اور الله تمہارے کام سے غافل نہیں (۱۴۹) اور آپ جہاں کہیں سے نکلیں تو اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کیا کریں اور تم بھی جہاں کہیں ہو تو اپنا منہ ا س کی طرف کیاکر و تاکہ لوگوں کو تم پر کوئی الزام نہ رہے مگر ان میں سے جو ہٹ دھرم ہیں تم بھی ان سے نہ ڈرو اور ہم سے ڈرتے رہا کرو اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اورتاکہ تم راہ پاؤ (۱۵۰) جیسا کہ ہم نے تم میں ایک رسول تم ہی میں سے بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں پڑھتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب اور دانائی سکھاتا ہے اور تمہیں سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے (۱۵۱) پس مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا اور میرا شکر کرو اور ناشکری نہ کرو (۱۵۲) اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد لیا کرو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (۱۵۳) اور جو الله کی راہ میں مارے جائیں انہیں مرا ہوا نہ کہا کرو بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تم نہیں سمجھتے (۱۵۴) اور ہم تمہیں کچھ خوف اور بھوک اور مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے ضرور آز مائيں گے اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو (۱۵۵) وہ لوگ کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں ہم تو الله کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں (۱۵۶) یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے مہربانیاں ہیں اور رحمت اور یہی ہدایت پانے والے ہیں (۱۵۷) بے شک صفا اور مروہ الله کی نشانیوں میں سے ہیں پس جو کعبہ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان کے درمیان طواف کرے اورجو کوئی اپنی خوشی سے نیکی کرے تو بے شک الله قدردان جاننے والا ہے (۱۵۸) بے شک جو لوگ ان کھلی کھلی باتوں اور ہدایت کو جسے ہم نے نازل کر دیا ہے اس کے بعد بھی چھپاتے ہیں کہ ہم نے ان کو لوگوں کے لیے کتاب میں بیان کر دیا یہی لوگ ہیں کہ ان پر الله لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں (۱۵۹) مگر وہ لوگ جنہوں نے توبہ کی اور اصلاح کر لی اور ظاہر کر دیا پس یہی لوگ ہیں کہ میں ان کی توبہ قبول کرتا ہوں اور میں بڑاتوبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہوں (۱۶۰) بے شک جنہوں نے انکار کیا اور انکار ہی کی حالت میں مر بھی گئے تو ان پر الله کی لعنت ہے اور فرشتوں اور سب لوگوں کی بھی (۱۶۱) وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے ان سے عذاب ہلکا نہ کیا جائے گا اور نہ وہ مہلت دیئے جائیں گے (۱۶۲) اور تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (۱۶۳) بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے بدلنے میں اور جہازوں میں جو دریا میں لوگوں کی نفع دینے والی چیزیں لے کر چلتے ہیں اور اس پانی میں جسسے الله نے آسمان سے نازل کیا ہے پھر اس سے مردہ زمین کو زندہ کرتا ہے اور اس میں ہر قسم کے چلنے والے جانور پھیلاتا ہے اور ہواؤں کے بدلنے میں اور بادل میں جو آسمان اور زمین کے درمیان حکم کا تابع ہے البتہ عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں (۱۶۴) اورایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے الله کے سوا اور شریک بنا رکھے ہیں جن سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی کہ الله سے رکھنی چاہیئے اور ایمان والوں کو تو الله ہی سے زیادہ محبت ہوتی ہے اور کاش دیکھتے وہ لوگ جو ظالم ہیں جب عذاب دیکھیں گے کہ سب قوت الله ہی کے لیے ہے اور الله سخت عذاب دینے والا ہے (۱۶۵) جب وہ لوگ بیزار ہو جائیں گے جن کی پیروی کی گئی تھی ان لوگوں سے جنہوں نے پیروی کی تھی اور وہ عذاب دیکھ لیں گے اور ان کے تعلقات ٹوٹ جائیں گے (۱۶۶) اور کہیں گے وہ لوگ جنہوں نے پیروی کی تھی کاش ہمیں دوبارہ جانا ہوتا تو ہم بھی ان سے بیزار ہوجاتے جیسے یہ ہم سے بیزار ہوئے ہیں اسی طرح الله انہیں ان کے اعمال حسرت دلانے کے لیے دکھائے گا اور وہ دوزخ سے نکلنے والے نہیں (۱۶۷) اے لوگو ان چیزوں میں سے کھاؤ جو زمین میں حلال پاکیزہ ہیں اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو بے شک وہ تمہارا صریح دشمن ہے (۱۶۸) وہ تو تمہیں برائی اور بے حیائی ہی کا حکم دے گا اور یہ کہ الله کے ذمے تم وہ باتیں لگاؤ جنہیں تم نہیں جانتے (۱۶۹) اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کرو جو الله نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں بلکہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ ان کے باپ دادا کچھ بھی نہ سمجھتے ہوں اور نہ سیدھی راہ پائی ہو (۱۷۰) اوران کی مثال جو کافر ہیں اس شخص کی سی ہے جو اس چیز کو پکارتا ہے جو سوائے پکار اور آواز کے نہیں سنتی وہ بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں پس وہ نہیں سمجھتے (۱۷۱) اے ایمان والو پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی اور الله کا شکر کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو (۱۷۲) سوائے اس کے نہیں کہ تم پر مردار اور خون اورسؤر کا گوشت اور اس چیز کو کہ الله کے سوا اور کے نام سے پکاری گئی ہو حرام کیا ہے پس جو لاچار ہو جائے نہ سرکشی کرنے والا ہو اور نے حد سے بڑھنے والا تو اس پر کوئی گناہ نہیں بے شک الله بخشنے والا نہایت رحم والا ہے (۱۷۳) بے شک جو لوگ الله کی نازل کی ہوئی کتاب کو چھپاتے اور اس کے بدلے میں تھوڑا سا مول لیتے ہیں یہ لوگ اپنے پیٹوں میں نہیں کھاتے مگر آگ اور الله ان سے قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے (۱۷۴) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو بدلے ہدایت کے خریدا اور عذاب کو بدلے بخشش کے پس دوزخ کی آگ پر ان کا کتنا بڑا صبر ہے (۱۷۵) یہ اس لیے کہ الله نے کتاب سچائی کے ساتھ اتاری اور بے شک جنہوں نے کتاب میں اختلاف کیا البتہ ضد میں بہت دور جا پڑے (۱۷۶) یہی نیکی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیرو بلکہ نیکی تو یہ ہے جو الله اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اورفرشتوں اور کتابوں او رنبیوں پر اور ا سکی محبت میں رشتہ دارو ں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں اور سوال کرنے والوں کو اور گردنوں کے چھڑانے میں مال دے اور نماز پڑھے اور زکوةٰ دے اور جو اپنے عہدوں کو پورا کرنے والے ہیں جب وہ عہد کر لیں اورتنگدستی میں اور بیماری میں اور لڑائی کےوقت صبر کرنے والے ہیں یہی سچے لوگ ہیں اوریہی پرہیزگار ہیں (۱۷۷) اے ایمان والو مقتولوں میں برابری کرنا تم پر فرض کیا گیا ہے آزاد بدلے آزاد کے اور غلام بدلے غلام کے اور عورت بدلے عورت کے پس جسے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ بھی معاف کیا جائے تو دستور کے موافق مطالبہ کرنا چاہیئے اور اسے نیکی کے ساتھ ادا کرنا چاہیئے یہ تمہارے رب کی طرف سے آسانی اور مہربانی ہے پس جو اس کے بعد زیادتی کرے تو اس کے لیے دردناک عذاب ہے (۱۷۸) اور اے عقلمندو تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے تاکہ تم (خونریزی سے) بچو (۱۷۹) تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آ پہنچے اگر وہ مال چھوڑے تو ماں باپ اور رشتہ داروں کے لیے مناسب طور پر وصیت کرے یہ پرہیزگاروں پرحق ہے (۱۸۰) پس جواسے اس کے سننے کےبعد بدل دے اس کا گناہ ان ہی پر ہے جو اسے بدلتے ہیں بے شک اللہ سننے والا جاننے والا ہے (۱۸۱) پس جو وصیت کرنے والے سے طرف داری یا گناہ کا خوف کرے پھر ان کے درمیان اصلاح کر دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں بے شک الله بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے (۱۸۲) اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم پرہیز گار ہو جاؤ (۱۸۳) گنتی کے چند روز پھر جو کوئی تم میں سے بیمار یا سفر پر ہو تو دوسرے دنو ں سے گنتی پوری کر لےاور ان پر جو اس کی طاقت رکھتے ہیں فدیہ ہے ایک مسکین کا کھانا پھر جو کوئی خوشی سے نیکی کرے تو وہ اس کے لیےبہتر ہے اورروزہ رکھنا تمہارے لیے بہتر ہے اگرتم جانتے ہو (۱۸۴) رمضان کا وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کے واسطے ہدایت ہے اور ہدایت کی روشن دلیلیں اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے سو جو کوئی تم میں سے اس مہینے کو پالے تو اس کے روزے رکھے اور جو کوئی بیمار یا سفر پر ہو تو دوسرے دنو ں سے گنتی پوری کر ے اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر تنگی نہیں چاہتا اور تاکہ تم گنتی پوری کر لو اور تاکہ تم الله کی بڑائی بیان کرو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکر کرو (۱۸۵) اور جب آپ سےمیرے بندے میرے متعلق سوال کریں تو میں نزدیک ہوں دعاا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے پھر چاہیئے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں (۱۸۶) تمہارے لیے روزوں کی راتو ں میں اپنی عورتوں سے مباثرت کرنا حلال کیا گیا ہے وہ تمہارے لیے پردہ ہیں اورتم ان کے لیے پردہ ہو الله کو معلوم ہے تم اپنے نفسوں سے خیانت کرتے تھے پس تمہاری توبہ قبول کر لی اور تمہیں معاف کر دیا سو اب ان سے مباثرت کرو اور طلب کرو وہ چیز جو الله نے تمہارے لیے لکھدی ہے اور کھاؤ اور پیو جب تک کہ تمہارے لیے سفید دھاری سیادہ دھاری سے فجر کے وقت صاف ظاہر ہو جاوے پھر روزوں کو رات تک پورا کرو اور ان سے مباثرت نہ کرو جب کہ تم مسجدوں میں معتکف ہو یہ الله کی حدیں ہیں سو ان کے قریب نہ جاؤ اسی طرح الله اپنی آیتیں لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے تاکہ وہ پرہیز گار ہو جائیں (۱۸۷) اور ایک دوسرے کے مال آپس میں ناجائز طور پر نہ کھاؤ اور انہیں حاکموں تک نہ پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ گناہ سے کھا جاؤ حالانکہ تم جانتے ہو (۱۸۸) آپ سے چاندوں کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دو یہ لوگوں کے لیے اور حج کے لیے وقت کے اندازے ہیں اور نیکی یہ نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے آؤ اور لیکن نیکی یہ ہے کہ جو کوئی الله سے ڈرے اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ اور الله سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ (۱۸۹) اور الله کی راہ میں ان سے لڑو جوتم سے لڑیں اور زیادتی نہ کرو بے شک الله زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا (۱۹۰) اور انہیں قتل کرو جہاں پاؤ اور انہیں نکال دو جہاں سے انہوں نےتمہیں نکالا ہے اور غلبہ شرک قتل سے زیادہ سخت ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو جب تک کہ وہ تم سے یہاں نہ لڑیں پھراگروہ تم سےلڑیں تم بھی انہیں قتل کرو کافروں کی یہی سزا ہے (۱۹۱) پھر اگر وہ باز آجائیں تو الله بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے (۱۹۲) اور ان سے لڑو یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے اور الله کا دین قائم ہو جائے پھر اگر وہ باز آجائیں تو سوائے ظالموں کے کسی پر سختی جائز نہیں (۱۹۳) حرمت واے مہینے کا بدلہ حرمت والا مہینہ ہے اور سب قابلِ تعظیم باتوں کا بدلہ ہے پھر جو تم پر زیادتی کرےتم بھی اس پر زیادتی کرو جیسی کہ اس نے تم پر زیادتی کی اور الله سے ڈرو اور جان لو کہ الله پرہیزگاروں کے ساتھ ہے (۱۹۴) اورالله کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے آپ کواپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو او رنیکی کرو بے شک الله نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے (۱۹۵) اور الله کے لیے حج اور عمرہ پورا کرو پس اگر روکے جاؤ تو جو قربانی سے میسر ہو اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو یا اسے سر میں تکلیف ہو تو روزوں سے یا صدقہ سے یا قربانی سے فدیہ دے پھر جب تم امن میں ہو تو عمرہ سے حج تک فائدہ اٹھائے تو قربانی سے جو میسر ہو (دے) پھر جو نہ پائے تو تین روزے حج کے دنوں میں رکھےاور سات جب تم لوٹو یہ دس پورے ہو گئے یہ ا س کے لیے ہے جس کا گھر بار مکہ میں نہ ہو اور الله سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ الله سخت عذاب دینے والا ہے (۱۹۶) حج کے چند مہینے معلوم ہیں سو جو کوئي ان میں حج کا قصد کرے تو مباثرت جائز نہیں اور نہ گناہ کرنا اور نہ حج میں لڑائي جھگڑا کرنا اور تم جو نیکی کرتے ہو الله اس کو جانتا ہے اور زادِ راہ لے لیا کرو اور بہترین زادِ راہ پرہیزگاری ہے اور اے عقلمندوں مجھ سے ڈرو (۱۹۷) تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ اپنے رب کا فضل تلاش کرو پھر جب تم عرفات سے پھرو تو مشعر الحرام کے پاس الله کو یاد کرو اور اس کی یاد اس طرح کرو کہ جس طرح اس نے تمیں بتائی ہے اور اس سے پہلے تو تم گمراہوں میں سے تھے (۱۹۸) پھر تم لوٹ کر آؤ جہاں سےلوگ لوٹ کر آتے ہیں اور الله سے بخشش مانگو بے شک الله بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے (۱۹۹) پھر جب حج کے ارکان ادا کر چکو تو الله کو یاد کرو جیسے تم اپنے باپ دادا کو یاد کیا کرتے تھے یا اس سے بھی بڑھ کر یاد کرنا پھر بعض تو یہ کہتے ہیں اےہمارے رب ہمیں دنیا میں دے اور اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے (۲۰۰)


سورة البَقَرَة 2013_110
الرجوع الى أعلى الصفحة اذهب الى الأسفل
https://almomenoon1.0wn0.com/
أحمد محمد لبن Ahmad.M.Lbn
مؤسس ومدير المنتدى
أحمد محمد لبن Ahmad.M.Lbn


عدد المساهمات : 52644
العمر : 72

سورة البَقَرَة Empty
مُساهمةموضوع: رد: سورة البَقَرَة   سورة البَقَرَة Emptyالخميس 22 نوفمبر 2018, 1:20 pm

اوربعض یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں نیکی اور آخرت میں بھی نیکی دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا (۲۰۱) یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کی کمائی کا حصہ ملتا ہے اور الله جلد حساب لینے والا ہے (۲۰۲) اور الله کو چند گنتی کے دنوں میں یاد کرو پھر جس نے دو دن کے اندر کوچ کرنے میں جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو تاخیر کرے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں جو (الله سے) ڈرتا ہے اور الله سے ڈرو اور جان لو کہ تم اسی کی طرف جمع کیے جاؤ گے (۲۰۳) اور بعض ایسے بھی ہیں جن کی بات دنیا کی زندگی میں آپ کو بھلی معلوم ہوتی ہے اور وہ اپنی دل کی باتوں پر الله کو گواہ کرتا ہے حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے (۲۰۴) اور جب پیٹھ پھیر کر جاتا ہے تو ملک میں فساد ڈالتا اور کھیتی اور مویشی کو برباد کرنے کی کوشش کرتا ہے اور الله فساد کو پسندنہیں کرتا (۲۰۵) اور جب اسسے کہا جاتا ہے کہ الله سے ڈر تو شیخی میں آ کر اور بھی گناہ کرتا ہے سو اس کے لیے دوزخ کافی ہے اور البتہ وہ برا ٹھکانہ ہے (۲۰۶) اوربعض ایسے بھی ہیں جو الله کی رضا جوئی کے لیے اپنی جان بھی بیچ دیتے ہیں اور الله اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے (۲۰۷) اے ایمان والو اسلام میں سارے کے سارے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو کیوں کہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے (۲۰۸) پھر اگر تم کھلی کھلی نشانیاں آجانے کے بعد بھی پھسل گئے تو جان لو کہ الله غالب حکمت والا ہے (۲۰۹) کیا وہ انتظار کرتے ہیں کہ الله ان کے سامنے بادلوں کے سایہ میں آ موجود ہو اور فرشتے بھی آجائیں اور کام پورا ہو جائے اور سب باتیں الله ہی کے اختیار میں ہیں (۲۱۰) بنی اسرائیل سے پوچھیئے کہ ہم نے انہیں کتنی روشن دلیلیں دیں اور جو الله کی نعمت کو بدل دیتا ہے بعد اس کے کہ وہ اس کے پاس آ چکی ہو تو بے شک الله سخت عذاب دینے والا ہے (۲۱۱) کافروں کو دنیا کی زندگی بھلی لگتی ہے اور وہ ان لوگوں کا مذاق اڑاتے ہیں جو ایمان لائے حالانکہ جولوگ پرہیزگار ہیں وہ قیامت کے دن ان سے بالاتر ہوں گے اور الله جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے (۲۱۲) سب لوگ ایک دین پر تھے پھر الله نے انبیاء خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے بھیجے اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل کیں تاکہ لوگوں میں اس بات میں فیصلہ کرے جس میں اختلاف کرتے تھےاور اس میں اختلاف نہیں کیا مگر انہیں لوگوں نے جنھیں وہ (کتاب) دی گئی تھی اس کے بعد کہ ا ن کے پاس روشن دلیلیں آ چکی تھیں آپس کی ضد کی وجہ سے پھر الله نے اپنے حکم سے ہدایت کی ان کو جو ایمان والے ہیں اس حق بات کی جس میں وہ اختلاف کر رہے تھے اور الله جسے چاہے سیدھے راستے کی ہدایت کرتا ہے (۲۱۳) کیا تم خیال کرتے ہو کہ جنت میں داخل ہو جاؤ گے حالانکہ تمہیں وہ (حالات) پیش نہیں آئے جو ان لوگو ں کو پیش آئے جو تم سے پہلے ہو گزرے ہیں انہیں سختی اور تکلیف پہنچی اور ہلا دیئے گئے یہاں تک کہ رسول اور جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے بول اٹھے کہ الله کی مدد کب ہوگی سنو بے شک الله کی مدد قریب ہے (۲۱۴) آپ سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں کہہ دو جو مال بھی تم خرچ کرو وہ ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کا حق ہے اور جو نیکی تم کرتے ہو سو بے شک الله خوب جانتا ہے (۲۱۵) تم پر جہاد فرض کیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے اور ممکن ہے تم کسی چیز کو ناگوار سمجھو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے لیے مضر ہو اور الله ہی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (۲۱۶) آپ سے حرمت والے مہینے میں لڑائی کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دو اس میں لڑنا بڑا (گناہ) ہے اور الله کے راستہ سے روکنا اور اس کا انکار کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور اس کے رہنے والوں کو اس میں سے نکالنا الله کے نزدیک اس سے بڑا گناہ ہے اور فتنہ انگیزی تو قتل سے بھی بڑا جرم ہے اور وہ تم سے ہمیشہ لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں اگر ان کا بس چلےاور جو تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے پھر کافر ہی مرجائے پس یہی وہ لوگ ہیں کہ ان کے عمل دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے اور وہی دوزخی ہیں جو اسی میں ہمیشہ رہیں گے (۲۱۷) بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور الله کی راہ میں جہاد کیا وہی الله کی رحمت کے امیدوار ہیں اور الله بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے (۲۱۸) آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دو ان میں بڑا گنا ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں اور ان کا گناہ ان کے نفع سے بہت بڑا ہے اور آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں کہہ دو جو زاید ہو ایسے ہی الله تمہارے لیے آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم غور کرو (۲۱۹) دنیا اور آخرت کے بارے میں اور یتیموں کے متعلق آپ سے پوچھتے ہیں کہہ دو ان کی اصلاح کرنا بہتر ہے اور اگر تم انہیں ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور الله بگاڑنے والے کو اصلاح کرنےوالے سے جانتا ہے اور اگر الله چاہتا تو تمہیں تکلیف میں ڈالتا بے شک الله غالب حکمت والا ہے (۲۲۰) اور مشرک عورتیں جب تک ایمان نہ لائیں ان سے نکاح نہ کرو اورمشرک عورتوں سے ایمان دار لونڈی بہتر ہے گو وہ تمہیں بھلی معلوم ہو اور مشرک مردوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لائیں اور البتہ مومن غلام مشرک سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں اچھا ہی لگے یہ لوگ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور الله جنت اور بخشش کی طرف اپنے حکم سے بلاتا ہے اور لوگوں کے لیے اپنی آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں (۲۲۱) اور آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں کہہ دو وہ نجاست ہے پس حیض میں عورتوں سے علیحدٰہ رہو اور ان کے پاس نہ جاؤ یہاں تک کہ وہ پاک ہو لیں پھر جب وہ پاک ہو جائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نےتمہیں حکم دیا ہے بے شک الله توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اوربہت پاک رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے (۲۲۲) تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں پس تم اپنی کھیتیوں میں جیسے چاہو آؤ اور اپنے لیے آئندہ کی بھی تیاری کرو اور الله سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ تم ضرور اسے ملو گے اور ایمان والوں کو خوشخبری سنا دو (۲۲۳) اور الله کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بناؤ نیکی اور پرہیز گاری اور لوگو ں کے درمیان اصلاح کرنے سے اور الله سننے والا جاننے والا ہے (۲۲۴) الله تمہیں تمہاری قسموں میں بے ہودہ گوئی پر نہیں پکڑتا لیکن تم سے ان قسموں پر مواخذہ کرتا ہے جن کا تمہارے دلوں نے ارادہ کیا ہو اور الله بڑا بحشنے والا بردبار ہے (۲۲۵) جو لوگ اپنی بیویوں کے پاس جانے سے قسم کھا لیتے ہیں ان کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے پھر اگر وہ رجوع کر لیں تو الله بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے (۲۲۶) اور اگر انہوں نے طلاق کا پختہ ارداہ کر لیا تو بے شک الله سننے والا جاننے والا ہے (۲۲۷) اور طلاق دی ہوئی عورتیں تین حیض تک اپنے آپ کو روکے رکھیں اور ان کے لیے جائز نہیں کہ چھپائیں جو الله نے ان کے پیٹوں میں پیدا کیاہے اگر وہ الله اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں اوران کے خاوند اس مدت میں ان کو لوٹالینے کے زیادہ حق دار ہیں اگر وہ اصلاح کا اردہ رکھتے ہیں اور دستور کے مطابق ان کا ویسا ہی حق ہےجیسا ان پر ہے اور مردوں کو ان پر فضیلت دی ہے اور الله غالب حکمت والا ہے (۲۲۸) طلاق دو مرتبہ ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دنیا ہے اور تمہارے یے اس میں سے کچھ بھی لینا جائز نہیں جو تم نے انہیں دیا ہے مگر یہ کہ دونوں ڈریں کہ الله کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے پھر اگرتمہیں خوف ہو کہ دونوں الله کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے تو ان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ عورت معاوضہ دے کر پیچھا چھڑالے یہ الله کی حدیں ہیں سو ان سے تجاوز نہ کرو اورجو الله کی حدوں سے تجاوز کرے گا سو وہی ظالم ہیں (۲۲۹) پھر اگر اسے طلاق دے دی تو اس کے بعد اس کے لیے وہ حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے پھر اگر وہ اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ آپس میں رجوع کر لیں اگر ان کا گمان غالب ہو کہ وہ الله کی حدیں قائم سکیں گے اور یہ الله کی حدیں ہیں وہ انہیں کھول کر بیان کرتا ہے ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں (۲۳۰) اور جب عورتوں کو طلاق دے دوپھر وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں حسن سلوک سے روک لو یا انہیں دستور کے مطابق چھوڑ دو اور انہیں تکلیف دینے کے یے نہ روکو تاکہ تم سختی کرو اور جو ایسا کرے گا تو وہ اپنے اوپر ظلم کرے گا اور الله کی آیتوں کا تمسخر نہ اڑاؤ اورالله کے احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے اور جو اس نے تم پر کتاب اور حکمت اتاری ہے کہ تمہیں اس سے نصیحت کرے اور الله سے ڈرو اور جان لو کہ الله ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے (۲۳۱) اورجب تم عورتوں کو طلاق دے دو پس وہ اپنی عدت تمام کر چکیں تو اب انہیں اپنے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ آپس میں دستور کے مطابق راضی ہو جائیں تم میں سے یہ نصیحت اسے کی جاتی ہے جو الله اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے یہ تمہارے لیے بڑی پاکیزی اوربڑی صفائی کی بات ہے اور الله ہی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (۲۳۲) اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس دودھ پلائیں یہ اس کے لیے ہے جو دودھ کی مدت کو پورا کرنا چاہے اور باپ پر دودھ پلانے والیوں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق ہے کسی کو تکلیف نے دی جائے مگر اسی قدر کہ اس کی طاقت ہو نہ ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور نہ باپ ہی کو اس کی اولاد کی وجہ سے اور وارث پر بھی ویسا ہی نان نفقہ ہے پھر اگر دونوں اپنی رضا مندی اور مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں ہے اور اگر کسی اور سے اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو اس میں بھی تم پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ تم دے دو جو دستور کے مطابق تم نے دینا ٹھرایا ہے اور الله سے ڈرو اور جان لو کہ الله اسے جو تم کرتے ہو خوب دیکھتا ہے (۲۳۳) اور جو تم میں سے مر جائیں اور بیویاں چھوڑ جائيں تو ان بیویوں کو چار مہینے دس دن تک اپنے نفس کو روکنا چاہیئے پھر جب وہ اپنی مدت پوری کر لیں تو تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو وہ دستور کے مطابق اپنے حق میں کریں اور الله اس سے جو تم کرتے ہو خبردار ہے (۲۳۴) اورتم پر اس میں گناہ نہیں ہے کہ ان عورتوں کو اشارہ سے پیغام نکاح دو اور یا تم اسے اپنے دل میں چھپاؤ الله جانتاہے کہ تمہیں ان عورتوں کا خیال پیدا ہو گا لیکن مخفی طور پر ان سے نکاح کا وعدہ نہ کرو مگر یہ کہ قاعدہ کے مطابق کوئی بات کہو اورجب تک معیاد نوشتہ پوری نہ ہو اس وقت تک نکاح کا قصد بھی نہ کرو اور جان لو کہ الله جانتا ہے جو کچھ تمہارے دلو ں میں ہے پس اس سے ڈرتے رہو اور جان لو الله بڑا بخشنے والا بردبار ہے (۲۳۵) تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دے دو جب کہ انہیں ہاتھ بھی نہ لگایا ہو اور ان کے لیے کچھ مہر بھی مقرر نہ کیا ہو اور انہیں کچھ سامان دے دو وسعت والے پر اپنے قدر کے مطابق اور مفلس پر اپنے قدر کے مطابق سامان حسب دستور ہے نیکو کاروں پر یہ حق ہے (۲۳۶) اور اگر تمہیں انہیں طلاق دو اس سے پہلےکہ انہیں ہاتھ لگاؤ حالانکہ تم ان کے لیے مہر مقرر کر چکے ہو تو نصف اس کا جو تم نے مقرر کیا تھا مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں یا وہ شخص معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے اور تمہارا معاف کر دینا پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور آپس میں احسان کرنا نہ بھولو کیوں کہ جو کچھ بھی تم کر رہے ہو الله اسے دیکھ رہا ہے (۲۳۷) سب نمازوں کی حفاظت کیا کرو اور (خاص کر) درمیانی نماز کی اور الله کے لیے ادب سے کھڑے رہا کرو (۲۳۸) پھر اگر تمہیں خوف ہو تو پیادہ یا سوار ہی (پڑھ لیا کرو) پھر جب امن پاؤ تو الله کو یادکیا کرو جیسا اس نے تمہیں سکھایا ہے جو تم نہ جانتے تھے (۲۳۹) اور جو لوگ تم میں سے مر جائیں اوربیویاں چھوڑ جائیں تو انہیں اپنی بیویوں کے لیے سال بھر کے لیے گزارہ کے واسطے وصیت کرنی چاہیئے گھر سے باہر گئے بغیر پھر اگر وہ خود نکل جائیں توتم پر اس میں کوئي گناہ نہیں جو وہ عورتیں اپنے حق میں دستور کے موافق کریں اور الله زبردست حکمت والا ہے (۲۴۰) اور طلاق دی ہوئی عورتوں کے واسطے دستور کے موافق خرچ دینا پرہیزگارو ں پر یہ لازم ہے (۲۴۱) اسی طرح الله تمہارے واسطے اپنے احکام بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھ لو (۲۴۲) کیا تم نے ان لوگو ں کو نہیں دیکھا جو موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکلے حالانکہ وہ ہزاروں تھے پھر الله نےان کو فرمایا کہ مرجاؤ پھر انہیں زندہ کر دیا بے شک الله لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے (۲۴۳) اور الله کی راہ میں لڑو اور سمجھ لو کہ بے شک الله خوب سننے والا جاننے والا ہے (۲۴۴) ایسا کون شخص ہے جو الله کو اچھا قرض دے پھر الله اس کو کئی گناہ بڑھا کردے اور الله ہی تنگی کرتا ہے اور کشائش کرتا ہے اورتم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے (۲۴۵) کیاتم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو موسیٰ کے بعد نہیں دیکھا جب انہوں نے اپنے نبی سے کہا کہ ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کر دو تاکہ ہم الله کی راہ میں لڑیں پیغمبر نے کہاکیا یہ بھی ممکن ہے اگر تمہیں لڑائی کا حکم ہو تو تم اس وقت نہ لڑو انہوں نے کہا ہم الله کی راہ میں کیوں نہیں لڑیں گے حالانکہ ہمیں اپنے گھروں اور اپنےبیٹوں سے نکال دیا گیا ہے پھر جب انہیں لڑائی کا حکم ہوا تو سوائے چند آدمیوں کے سب پھر گئے اور الله ظالموں کو خوب جانتا ہے (۲۴۶) ان کے نبی نے ان سے کہا بے شک الله نے طالوت کو تمہارا بادشاہ مقرر فرمایا ہے انہوں نے کہا اس کی حکومت ہم پر کیوں کر ہو سکتی ہے اس سے تو ہم ہی سلطنت کے زیادہ مستحق ہیں اور اسے مال میں بھی کشائش نہیں دی گئی پیغمبر نے کہا بے شک الله نے اسے تم پر پسند فرمایا ہے اور اسے علم اور جسم میں زیادہ فراخی دی ہے اور الله اپنا ملک جسے چاہے دیتا ہے اور الله کشائش والا جاننے والا ہے (۲۴۷) اوربنی اسرائیل سے ان کے نبی نے کہاکہ طالوت کی بادشاہی کی یہ نشانی ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق واپس آئے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے اطمینان ہے اور کچھ بچی ہوئی چیزیں ہیں ان میں سے جو موسیٰ اور ہارون کی اولاد چھوڑ گئی تھی اس صندوق کو فرشتے اٹھا لائیں گے بے شک اس میں تمہارے لیے پوری نشانی ہے اگرتم ایمان والے ہو (۲۴۸) پھر جب طالوت فوجیں لے کر نکلا کہا بے شک الله ایک نہر سے تمہاری آزمائش کرنے والا ہے جس نے اس نہر کا پانی پیا تو وہ میرا نہیں ہے اور جس نے اسے نہ چکھا تو وہ بےشک میرا ہے مگر جو کوئی اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے (تو اسے معاف ہے) پھر ان میں سے سوائے چند آدمیوں کے سب نے اس کا پانی پی لیا پھر جب طالوت اور ایمان والے ا س کے ساتھ پار ہوئے تو کہنے لگے آج ہمیں جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑنے کی طاقت نہیں جن لوگو ں کو خیال تھا کہ انہیں الله سے ملنا ہے وہ کہنے لگے بار ہا بڑی جماعت پر چھوٹی جماعت الله کے حکم سے غالب ہوئی ہے اور الله صبر کرنے والو ں کے ساتھ ہے (۲۴۹) اورجب جالوت اور اس کی فوجوں کے سامنے ہوئے تو کہا اے رب ہمارے دلوں میں صبر ڈال دے اور ہمارے پاؤں جمائے رکھ اور اس کافر قوم پر ہماری مدد کر (۲۵۰) پھر الله کے حکم سے مومنو ں نے جالوت کے لشکروں کو شکست دی اور داؤد نے جالوت کو مار ڈالا اور الله نے سلطنت اور حکمت داؤد کو دی اور جو چاہا اسے سکھایا اور اگر الله کابعض کو بعض کے ذریعے سے دفع کرا دینا نہ ہوتا تو زمین فساد سے پُر ہو جاتی لیکن الله جہان والوں پر بہت مہربان ہے (۲۵۱) یہ الله کی آیتیں ہیں ہم تمہیں ٹھیک طور پر پڑھ کر سناتے ہیں اوربے شک تو ہمارے رسولوں میں سے ہے (۲۵۲) یہ سب رسول ہیں ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے بعض وہ ہیں جن سے الله نے کلام فرمائی اور بعضوں کے درجے بلند کیے اور ہم نے عیسیٰ مریم کے بیٹے کو صریح معجزے دیے تھے اور اسے روح القدس کے ساتھ قوت دی تھی اور اگر الله چاہتا تو وہ لوگ جو ان پیغمبروں کے بعد آئے وہ آپس میں نہ لڑتے بعد اس کے کہ ان کے پاس صاف حکم پہنچ چکے تھے لیکن ان میں اختلاف پیدا ہو گیا پھر کوئی ان میں سے ایمان لایا اور کوئی کافر ہوا اور اگر الله چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے لیکن الله جو چاہتا ہے کرتا ہے (۲۵۳) اے ایمان والو! جو ہم نے تمہیں رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرو اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہو گی اور نہ کوئی دوستی اور نہ کوئی سفارش اور کافر وہی ظالم ہیں (۲۵۴) الله کے سوا کوئی معبود نہیں زندہ ہےسب کا تھامنے والا نہ اس کی اونگھ دبا سکتی ہے نہ نیند آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے ایسا کون ہے جو اس کی اجازت کے سوا اس کے ہاں سفارش کر سکے مخلوقات کے تمام حاضر اور غائب حالات کو جانتا ہے اور وہ سب اس کی معلومات میں سےکسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے مگر جتنا کہ وہ چاہے اس کی کرسی نے سب آسمانوں اور زمین کو اپنے اندر لے رکھا ہے اور الله کو ان دونوں کی حفاظت کچھ گراں نہیں گزرتی اور وہی سب سےبرتر عظمت والا ہے (۲۵۵) دین کے معاملے میں زبردستی نہیں ہے بے شک ہدایت یقیناً گمراہی سے ممتاز ہو چکی ہے پھر جو شخص شیطان کو نہ مانے اور الله پر ایمان لائے تو اس نے مضبوط حلقہ پکڑ لیاجو ٹوٹنے والا نہیں اور الله سننے والا جاننے والا ہے (۲۵۶) الله ایمان والوں کا مددگار ہے اور انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالتا ہے اور جو لوگ کافر ہیں ان کے دوست شیطان ہیں انہیں روشنی سے اندھیروں کی طرف نکالتے ہیں یہی لوگ دوزخ میں رہنے والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے (۲۵۷) کیا تو نے اس شخص کو نہیں دیکھا جس نے ابراھیم سے اس کے رب کی بابت جھگڑا کیا اس لیے کہ الله نے اسے سلطنت دی تھی جب ابراھیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اس نے کہا میں بھی زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں کہا ابراھیم نے بے شک الله سورج مشرق سے لاتا ہے تو اسے مغرب سے لے آ تب وہ کافر حیران رہ گیا اور الله بے انصافوں کی سیدھی راہ نہیں دکھاتا (۲۵۸) یا تو نے اس شخص کو نہیں دیکھا جو ایک شہر پر گزرا اور وہ اپنی چھتوں پر گرا ہوا تھاکہا اسے الله مرنے کے بعد کیوں کر زندہ کرے گا پھر الله نے اسے سو برس تک مار ڈالا پھر اسے اٹھایا کہا تو یہاں کتنی دیر رہا کہا ایک دن یا اس سے کچھ کم رہا فرمایا بلکہ تو سو برس رہا ہے اب تو اپنا کھانا اور پینا دیکھ وہ تو سڑا نہیں اور اپنے گدھے کو دیکھ اور ہم نے تجھے لوگوں کے واسطے نمونہ چاہا ہے اور ہڈیوں کیطرف دیکھ کہ ہم انہیں کس طرح ابھار کر جوڑدیتے ہیں پھر ان پر گوشت پہناتے ہیں پھر اس پر یہ حال ظاہر ہوا تو کہا میں یقین کرتا ہو ں کہ بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے (۲۵۹) اور یاد کر جب ابراھیم نے کہا اے میرے پروردگار! مجھ کو دکھا کہ تو مردے کو کس طرح زندہ کرے گا فرمایا کہ کیا تم یقین نہیں لاتے کہا کیوں نہیں لیکن اس واسطے چاہتاہوں کہ میرے دل کو تسکین ہو جائے فرمایا تو چار جانور اڑنے والے پکڑے پھر انہیں اپنے ساتھ ہلا لے پھر ہر پہاڑ پر ان کے بدن کا ایک ایک ٹکڑا رکھ دے پھر ان کو بلا تیرے پاس دوڑتے ہوئے آئیں گے اور جان لے کہ بے شک الله زبردست حکمت والا ہے (۲۶۰) ان لوگوں کی مثال جو الله کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں ایسی ہے کہ جیسے ایک دانہ کہ اگائے سات بالیں ہر بال میں سو سو دانے اور الله جس کے واسطے چاہے بڑھاتا ہے اور الله بڑی وسعت جاننے والا ہے (۲۶۱) جو لوگ اپنے مال الله کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان رکھتے ہیں اور نہ ستاتے ہیں انہیں کے لیے اپنے رب کے ہاں ثواب ہے اوران پر نہ کوئی ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۲۶۲) مناسب بات کہہ دینا اور درگزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ستانا ہو اور الله بے پرواا نہایت تحمل والا ہے (۲۶۳) اے ایمان والو! احسان رکھ کر اور ایذا دے کے اپنی خیرات کو ضائع نہ کرو اس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھانے کو خرچ کرتا ہے اور الله پر اور قیامت کے دن پر یقین نہیں رکھتا سو اس کی مثال ایسی ہے جیسے صاف پتھر کہ اس پر کچھ مٹی پڑی ہو پھر اس پر زور کا مینہ برساپھر اسی کو بالکل صاف کر دیا ایسے لوگوں کو اپنی کمائی ذرا ہاتھ بھی نہ لگے گی اور الله کافروں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا (۲۶۴) اور ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال الله کی رضا حاصل کرنے کے لیے اور اپنے دلوں کو مضبوط کر کے خرچ کرتے ہیں ایسی ہے جس طرح بلند زمین پر ایک باغ ہو اس پر زور کا مینہ برسا تو وہ باغ اپنا پھل دوگنا لایا اور اگر اس پر مینہ نہ برسایا تو شبنم ہی کافی ہے اور الله تمہارے کاموں کو خوب دیکھنے والا ہے (۲۶۵) کیا تم میں کسی کو یہ بات پسند آتی ہے کہ اس کا ایک باغ کھجور اور انگور کا ہو جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں اسے اس باغ میں اوربھی ہر طرح کا میوہ حاصل ہو اور اس پر بڑھاپا آ گیا ہو اور اس کی اولاد ضعیف ہو تب اس باغ پرایک بگولہ آ پڑا جس میں آگ تھی جس سے وہ باغ جل گیا الله تمہیں اس طرح نشانیاں سمجھاتا ہے تاکہ تم سوچا کرو (۲۶۶) اے ایمان والو! اپنی کمائی میں سے ستھری چیزیں خرچ کرو اور اس چیز میں سے بھی جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے پیدا کی ہے اور اس میں سے ردی چیز کا ارادہ نہ کرو کہ اس کو خرچ کرو حالانکہ تم اسے کبھی نہ لو مگر یہ کہ چشم پوشی کر جاؤ اور سمجھ لو کہ بے شک الله بے پرواہ تعریف کیا ہوا ہے (۲۶۷) شیطان تمہیں تنگدستی کا وعدہ دیتا ہے اور بے حیائی کا حکم کرتا ہے اور الله تمہیں اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ دیتا ہے اور الله بہت کشائش کرنے والا سب کچھ جاننے والا ہے (۲۶۸) جس کو چاہتا ہے سمجھ دے دیتا ہے اور جسے سمجھ دی گئی تو اسے بڑی خوبی ملی اور نصیحت وہی قبول کرتے ہیں جو عقل والے ہیں (۲۶۹) اورجو تم خیرات کے طور پر خرچ کرو گے یا تم کوئی منت مانگوگے تو بے شک الله کو سب معلوم ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے (۲۷۰) اگر تم خیرات ظاہر کرکے دو تو بھی اچھی بات ہے اور اگر اسے چھپا کردو اور فقیروں کو پہنچادو تو تمہارے حق میں وہ بہتر ہے اور الله تمہارے کچھ گناہ دور کر دے گا اور الله تمہارے کاموں سے خوب خبر رکھنے والا ہے (۲۷۱) انہیں راہ پر لانا تیرے ذمہ نہیں اور لیکن الله جسے چاہے راہ پر لاتا ہے اور جو مال تم خرچ کرو گے اس کا نفع تمہاری جان کے لیے ہےاور الله ہی کی رضا مندی کے لیے خرچ کرو اور جو اچھی چیز تم خرچ کرو گے اس کا پورا اجر تمہیں دیا جائے گا ااور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا (۲۷۲) خیرات ان حاجت مندوں کے لیے ہے جو الله کی راہ میں رکےہوئے ہیں ملک میں چل پھر نہیں سکتے ناواقف ان کے سوال نہ کرنے سے انہیں مال دار سمجھتا ہے تو ان کے چہرے سے پہچان سکتا ہے لوگوں سے لپٹ کر سوال نہیں کرتے اور جو کام کی چیز تم خرچ کرو گے بے شک وہ الله کو معلوم ہے (۲۷۳) جو لوگ اپنے مال الله کی راہ میں رات اوردن چھپا کر اور ظاہر خرچ کرتے ہیں تو ان کے لیےاپنے رب کے ہاں ثواب ہے ان پر نہ کوئي ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۲۷۴) جو لوگ سود کھاتے ہیں قیامت کے دن وہ نہیں اٹھیں گے مگر جس طرح کہ وہ شخص اٹھتا ہے جس کے حواس جن نے لپٹ کر کھو دیئے ہیں یہ حالت ان کی اس لیے ہوگی کہ انہوں نے کہا تھا کہ سوداگری بھی تو ایسی ہی ہے جیسےسود لینا حالانکہ الله نے سوداگری کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے پھر جسے اپنے رب کی طرف سے نصیحت پہنچی اوروہ باز آ گیا تو جو پہلے لے چکا ہے وہ اسی کا رہا اور اس کا معاملہ الله کے حوالہ ہے اور جو کوئی پھر سود لے وہی لوگ دوزخ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے (۲۷۵) الله سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور الله کسی ناشکرے گناہگار کو پسندنہیں کرتا (۲۷۶) جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے اور نماز کو قائم رکھا اور زکواةٰ دیتے رہے تو ان کے رب کے ہاں ان کااجر ہے اور ان پر کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۲۷۷) اے ایمان والو! الله سے ڈرو اور جو کچھ باقی سود رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو (۲۷۸) اگر تم نے نہ چھوڑا تو الله اور اس کے رسول کی طرف سے تمہارےخلاف اعلان جنگ ہے اور اگرتوبہ کرلوتو اصل مال تمھارا تمہارے واسطے ہے نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا (۲۷۹) اور اگر وہ تنگ دست ہے تو آسودہ حالی تک مہلت دینی چاہیئے اور بخش دو تو تمہارے لیے بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو (۲۸۰) اور اس دن سے ڈرو جس دن الله کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر پھر ہر شخص کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ دے دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا (۲۸۱) اے ایمان والو! جب تم کسی وقت مقرر تک آپس میں ادھار کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو اور چاہیئے کہ تمہارے درمیان لکھنے والے انصاف سے لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اس کو الله نے سکھایا ہے سو اسے چاہیئے کہ لکھ دے اور وہ شخص بتلاتا جائے کہ جس پر قرض ہے اور الله سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور اس میں کچھ کم کر کے نہ لکھائے پھر اگر وہ شخص کہ جس پر قرض ہے بے وقوف ہے یا کمزور ہے یا وہ بتلا نہیں سکتا تو اس کا کارکن ٹھیک طور پر لکھوا دے اور اپنے مردوں میں سے دو گواہ کر لیا کرو پھر اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دوعورتیں ان لوگوں میں سے جنہیں تم گواہو ں میں سے پسند کرتے ہوتاکہ اگر ایک ان میں سے بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے اور جب گواہوں کو بلایا جائے تو انکار نہ کریں اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا اس کی معیاد تک لکھنے میں سستی نہ کرو یہ لکھ لینا الله کے نزدیک انصاف کو زیادہ قائم رکھنے والا ہے اور شہادت کا زیادہ درست رکھنے والا ہے اور زیادہ قریب ہے اس بات کے کہ تم کسی شبہ میں نہ پڑو مگر یہ کہ سوداگری ہاتھوں ہاتھ ہو جسے آپس میں لیتے دیتے ہو پھر تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اسے نہ لکھو اور جب آپس میں سودا کرو تو گواہ بنا لو اور لکھنے والے اور گواہ بنانے والے کو تکلیف نہ دی جائے اور اگر تم نے تکلیف دی تو تمہیں گناہ ہوگا اور الله سے ڈرو اور الله تمہیں سکھاتا ہے اور الله ہر چیز کا جاننے والا ہے (۲۸۲) اور اگر تم سفر میں ہو اور کوئی لکھنے والا نہ پاؤ تو گروی پر قبضہ کیا جائے اور اگر ایک تم میں سے دوسرے پر اعتبار کرے تو چاہیئے کہ کہ وہ شخص امانت ادا کردے جس پر اعتبار کیا گیا اور اپنے الله سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو شخص اسے چھپائے گا تو بے شک اس کا دل گناہگار ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو الله خوب جانتا ہے (۲۸۳) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ ہی کا ہے اور اگر تم اپنے دل کی بات ظاہر کرو گے یا چھپاؤ گے الله تم سے اس کا حساب لے گا پھر جس کو چاہے بخشے گا اور جسے چاہے عذاب کرے گا اور الله ہر چیز پر قادر ہے (۲۸۴) رسول نے مان لیا جو کچھ اس پر اس کے رب کی طرف سے اترا ہے اور مسلمانوں نے بھی مان لیا سب نے الله کو اور اس کے فرشتوں کو اور اس کی کتابوں کو اور اس کے رسولوں کو مان لیا ہے کہتے ہیں کہ ہم الله کے رسولوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرتے اور کہتے ہیں ہم نے سنا اور مان لیا اے ہمارے رب تیری بخشش چاہتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے (۲۸۵) الله کسی کو اس کی طاقت کے سوا تکلیف نہیں دیتا نیکی کا فائدہ بھی اسی کو ہو گا اور برائی کی زد بھی اسی پر پڑے گی اے رب ہمارے! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کریں تو ہمیں نہ پکڑ اے رب ہمارے! اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر رکھا تھا اے رب ہمارے! اور ہم سے وہ بوجھ نہ اٹھوا جس کی ہمیں طاقت نہیں اور ہمیں معاف کر دے اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر تو ہی ہمارا کارساز ہے کافروں کے مقابلہ میں تو ہماری مدد کر (۲۸۶)


سورة البَقَرَة 2013_110
الرجوع الى أعلى الصفحة اذهب الى الأسفل
https://almomenoon1.0wn0.com/
 
سورة البَقَرَة
الرجوع الى أعلى الصفحة 
صفحة 1 من اصل 1
 مواضيع مماثلة
-
» ومن سورة محمد -صلى الله عليه وسلم- إلى سورة الرحمن -عز وجل-
» أسباب النزول من سورة مريم إلى سورة النور
» أسباب النزول من سورة الفرقان إلى سورة الأحزاب
» أسباب النزول من سورة الحجرات إلى سورة الصف
» أسباب النزول من سورة الجمعة إلى سورة المسد

صلاحيات هذا المنتدى:لاتستطيع الرد على المواضيع في هذا المنتدى
منتديات إنما المؤمنون إخوة (2024 - 2010) The Believers Are Brothers :: (English) :: The Holy Quran is translated :: Urdu-
انتقل الى: